ہفتہ, اکتوبر 11, 2025
ہومپاکستانکرم میں پٹرول 1200 روپے لیٹر ڈیزل نایاب، راستے بدستور بند

کرم میں پٹرول 1200 روپے لیٹر ڈیزل نایاب، راستے بدستور بند
ک

نومبر 2024 سے سیکیورٹی مسائل کے باعث زمینی راستے بند ہونے سے خوراک اور پیٹرولیم مصنوعات کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں سڑکوں کی طویل بندش کے سبب پٹرول 1200 روپے فی لیٹر کی خطرناک حد تک جا پہنچا ہے۔ نومبر 2024 سے علاقے میں سیکیورٹی کی خراب صورتحال کے باعث زمینی راستے مسدود ہیں، جس کی وجہ سے گاڑیوں کی آمد و رفت محدود اور بنیادی ضروریات کی اشیاء، بشمول خوراک اور پیٹرولیم مصنوعات، کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔

مقامی رہائشیوں کے مطابق، پٹرول پمپ مالکان من مانی قیمتیں وصول کر رہے ہیں، اور ڈرائیوروں کو بیک وقت صرف 5 سے 10 لیٹر تک پٹرول خریدنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

بالائی کرم قباد شاہ خیل کے چیئرمین سید اخلاق حسین کے مطابق، "دو روز قبل پٹرول کی قیمت 1000 روپے فی لیٹر تھی، لیکن گزشتہ رات سے یہ بڑھ کر 1200 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔” انہوں نے مزید بتایا کہ پٹرول محدود مقدار میں دستیاب ہے، جبکہ ڈیزل مکمل طور پر مارکیٹ سے غائب ہو چکا ہے۔

مقامی ڈیلر نواب علی نے وضاحت کی کہ نومبر سے آئل ٹینکرز نے سیکیورٹی صورتحال کی خرابی کے باعث علاقے میں تیل کی ترسیل بند کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا، "جب امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی تو راستے مسدود کر دیے گئے، لیکن جرگہ سے مذاکرات کے بعد کچھ گاڑیاں قافلوں کی صورت میں آنا شروع ہو گئی ہیں۔” تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ خوراک کی سپلائی جاری ہے، مگر آئل ٹینکرز کو ابھی تک علاقے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ملی۔

نواب علی نے مزید انکشاف کیا کہ ٹال چیک پوسٹ پر بھاری رشوت طلب کی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے ڈرائیوروں کو شدید مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا، "کرم سے نکلنے والی گاڑیوں کے لیے پٹرول کی قلت ہے، جس کی وجہ سے پٹرول پمپوں پر شدید ہجوم دیکھنے میں آ رہا ہے۔”

خیبر پختونخوا پیٹرولیم ایسوسی ایشن کے صدر گل نواز آفریدی نے بتایا کہ کرم میں مقامی ڈیلرز کے پاس محدود گاڑیاں ہیں، اور قریبی اضلاع کے آئل ٹینکر مالکان اپنے ٹرک کرم بھیجنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی، "کرم میں قافلوں پر حملوں کے خدشات کے باعث آئل ٹینکرز ضلع میں داخل نہیں ہو رہے، جس سے ایندھن کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔” تاہم، انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ مقامی پیٹرولیم ایسوسی ایشن کے عہدیداران مسلسل رابطے میں ہیں اور جلد ہی اس مسئلے کو حل کر لیا جائے گا۔

ضلع انتظامیہ کے حکام نے جواب میں کہا کہ پٹرول کی قلت کے مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ آئل ٹینکر ڈیلرز اور پٹرول پمپ مالکان کے ساتھ مذاکرات کیے گئے ہیں، اور سیکیورٹی کے ایسے انتظامات کیے جائیں گے جن کے ذریعے آئل ٹینکرز کو کرم کے مرکزی شہر پاراچنار تک پہنچایا جا سکے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ نومبر 2024 میں کرم سے پشاور جانے والے قافلے پر ایک مسلح حملے کے نتیجے میں قبائلی تصادم ہوا، جس کے بعد کرم کے دیگر اضلاع سے زمینی رابطے منقطع ہو گئے۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین