جمعہ, اکتوبر 10, 2025
ہومٹیکنالوجیآپ کے موبائل فون میں موجود ایک ایسی دھات جو جنگ کی...

آپ کے موبائل فون میں موجود ایک ایسی دھات جو جنگ کی آگ بھڑکا رہی ہے
آ

آپ کے ہاتھ میں موجود موبائل فون میں شاید ایک ایسی قیمتی دھات شامل ہو جس کا تعلق براہ راست جمہوریہ کانگو کی خانہ جنگی سے ہے۔ یہ دھات، جسے ٹینٹالم کہا جاتا ہے، جدید الیکٹرانک آلات کے لیے ناگزیر ہے۔ اس کی منفرد خصوصیات، جیسے زیادہ چارج محفوظ رکھنے کی صلاحیت اور شدید درجہ حرارت میں بھی کارکردگی برقرار رکھنا، اسے موبائل فون اور دیگر ڈیجیٹل ڈیوائسز کے لیے ناگزیر بناتی ہیں۔

اگرچہ ٹینٹالم کی کان کنی برازیل، روانڈا اور نائیجیریا میں بھی کی جاتی ہے، لیکن عالمی سطح پر اس کا 40 فیصد سے زائد حصہ کانگو سے آتا ہے، اور یہی حقیقت اسے تنازع کا مرکز بناتی ہے۔ کانگو کے بعض معدنیاتی علاقے ایم 23 نامی باغی گروہ کے قبضے میں ہیں، جو معدنیات کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کو اپنے عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔

تنازع کی جڑیں اور باغیوں کی حکمت عملی

ایم 23 گروہ 2012 میں وجود میں آیا اور ابتدا میں ایک مخصوص نسلی گروہ کے تحفظ کے دعوے کے ساتھ متحرک ہوا۔ تاہم، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، کان کنی سے حاصل ہونے والی دولت اس کی بقا کے لیے ناگزیر ہو گئی۔ اقوام متحدہ اور مختلف بین الاقوامی ادارے اس گروہ پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ معدنیات کی فروخت سے مالی فوائد حاصل کرکے اپنے جنگجوؤں کی تربیت، اسلحے کی خریداری اور دیگر عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، ایم 23 نے حالیہ مہینوں میں کانگو کے ایک بڑے تجارتی مرکز گومہ پر حملہ کیا، جہاں شدید جھڑپوں کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے۔ اس دوران ایک جیل پر حملے کے بعد قیدیوں نے نہ صرف خواتین قیدیوں پر جنسی تشدد کیا بلکہ جیل کو نذرِ آتش کر دیا۔

معدنیات کی اسمگلنگ اور عالمی سپلائی چین

کانگو کی معدنیات کا زیادہ تر حصہ روانڈا کے ذریعے عالمی مارکیٹ تک پہنچتا ہے۔ انٹرنیشنل ٹن سپلائی چین انیشی ایٹو جیسے عالمی ادارے ان دھاتوں کی سپلائی چین کی نگرانی کرتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان کا تعلق جنگ یا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے نہ ہو۔ تاہم، اس نگرانی کے باوجود، ماہرین کا کہنا ہے کہ بدعنوانی اور غیر رسمی کان کنی کے باعث کئی مرتبہ جنگ زدہ علاقوں سے نکلنے والی معدنیات عالمی مارکیٹ میں شامل ہو جاتی ہیں۔

2010 میں منظور ہونے والے ڈوڈ-فرینک ایکٹ اور یورپی یونین کی اسی نوعیت کی قانون سازی کا مقصد تنازعات سے جڑی معدنیات کی تجارت کو محدود کرنا تھا۔ تاہم، عملی طور پر، ان قوانین پر مکمل عملدرآمد ممکن نہیں رہا۔ بعض رپورٹس کے مطابق، روانڈا میں معدنیات کی مقامی پیداوار میں 50 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو ماہرین کے بقول مشکوک ہے، کیونکہ اتنی بڑی مقدار میں معدنیات کی پیداوار کا امکان نہیں تھا۔

ٹیکنالوجی کمپنیاں اور ذمہ داری کا سوال

گزشتہ سال، کانگو کی حکومت نے فرانس اور بیلجیئم میں ایپل کے ذیلی اداروں پر متنازع معدنیات کے استعمال کا الزام عائد کیا۔ ایپل نے 2024 کے آغاز میں اعلان کیا کہ وہ کانگو اور روانڈا سے ٹینٹالم اور دیگر معدنیات کی خریداری بند کر رہا ہے۔ تاہم، دیگر ٹیکنالوجی کمپنیاں اس حوالے سے خاموش ہیں، جس سے یہ خدشہ پیدا ہوتا ہے کہ باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں سے نکلنے والی معدنیات اب بھی سپلائی چین میں شامل ہو رہی ہیں۔

ایک تکلیف دہ حقیقت

جمہوریہ کانگو میں جاری یہ تنازع کئی پہلوؤں پر اثر انداز ہو رہا ہے—انسانی المیے سے لے کر عالمی تجارتی نظام تک۔ آپ کے ہاتھ میں موجود موبائل فون کے چند گرام ٹینٹالم شاید براہ راست اس جنگ کی مالی معاونت نہ کرتے ہوں، لیکن مجموعی طور پر، یہ عالمی صنعتی ڈھانچے کا ایک ایسا المیہ ہے جس میں دولت، طاقت اور انسانی جانوں کی قیمت آپس میں جُڑی ہوئی ہے۔

یہ سوال اپنی جگہ برقرار ہے: کیا دنیا اس حقیقت کو تسلیم کرنے اور اس کے حل کے لیے کوئی مؤثر قدم اٹھانے کے لیے تیار ہے؟

مقبول مضامین

مقبول مضامین