ایک نادیدہ قاتل: فینٹینل کیا ہے؟
فینٹینل ایک طاقتور اوپیوئڈ دوا ہے، جو درد کے علاج کے لیے تجویز کی جاتی ہے، لیکن اس کا غیر قانونی استعمال تباہ کن نتائج کا باعث بن رہا ہے۔ اس دوا کی مسلسل استعمال سے جسم میں اس کے خلاف برداشت (ٹالرینس) پیدا ہونے لگتی ہے، جس کے نتیجے میں زیادہ مقدار درکار ہوتی ہے، اور بالآخر اوور ڈوز کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
امریکہ میں ہر سال تقریباً 70 ہزار افراد فینٹینل کے زیادہ استعمال کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔ اس کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ مورفین سے 100 گنا اور ہیروئین سے 50 گنا زیادہ اثر رکھتی ہے۔ صرف چند ملی گرام کی زائد خوراک بھی مہلک ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ یہ اعصابی نظام کو مفلوج اور نظامِ تنفس کو بند کر سکتی ہے۔
فینٹینل کہاں سے آتی ہے؟
فینٹینل کی تیاری میں استعمال ہونے والے زیادہ تر کیمیائی اجزا چین میں تیار کیے جاتے ہیں۔ دوا ساز کمپنیاں انہیں قانونی طور پر درد کُش ادویات بنانے میں استعمال کرتی ہیں، تاہم یہ اجزا غیر قانونی طور پر بھی فروخت ہوتے ہیں اور منشیات کی تیاری میں کام آتے ہیں۔
میکسیکو کے طاقتور منشیات فروش گروہ، خاص طور پر سینالوا اور جیلسکو کارٹلز، ان اجزا کو چین سے خرید کر فینٹینل تیار کرتے ہیں اور پھر اسے امریکہ میں اسمگل کرتے ہیں۔
فینٹینل کیسے اسمگل ہوتی ہے؟
امریکہ میں داخل ہونے والی زیادہ تر فینٹینل میکسیکو کی سرحد سے گزرتی ہے، خاص طور پر کیلیفورنیا اور ایریزونا کی کراسنگ پوائنٹس سے۔ اسمگلرز اسے گاڑیوں، کارگو ٹرکس اور دیگر سامان میں چھپا کر منتقل کرتے ہیں۔ چونکہ فینٹینل کی بو نہیں ہوتی اور اس کی قلیل مقدار بھی بے حد مؤثر ہوتی ہے، اس لیے اس کی شناخت اور ضبطی ایک بڑا چیلنج ہے۔
کینیڈا سے بھی محدود مقدار میں فینٹینل امریکہ اسمگل کی جاتی ہے، لیکن اس کی شرح میکسیکو کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ پچھلے مالی سال میں امریکی کسٹمز نے کینیڈا کی سرحد سے 43 پاؤنڈ (19.5 کلوگرام) فینٹینل برآمد کی، جبکہ میکسیکو کی سرحد سے 21 ہزار پاؤنڈ (9,500 کلوگرام) سے زائد مقدار پکڑی گئی۔
تین ممالک، ایک مسئلہ
چین سرکاری طور پر فینٹینل کی غیر قانونی تیاری اور تجارت کے خلاف اقدامات کر رہا ہے، لیکن اس کے صنعتی ڈھانچے میں ایسی بے ضابطگیاں موجود ہیں جن کی وجہ سے یہ اجزا غیر قانونی منڈی میں پہنچ جاتے ہیں۔
میکسیکو, یہاں کے کارٹلز فینٹینل کو بڑے پیمانے پر تیار کرکے امریکہ بھیجتے ہیں۔
کینیڈا نے فینٹینل کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں، جن میں سرحدی نگرانی میں اضافہ، کیمیائی اجزا کی خرید و فروخت پر سخت کنٹرول، اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مشتبہ اشیا کی شناخت شامل ہے۔
امریکہ کا ردعمل: ٹیرف اور سیاسی اقدامات
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین، میکسیکو اور کینیڈا سے درآمدات پر اضافی محصولات (ٹیرف) عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کا ایک مقصد فینٹینل کی غیر قانونی ترسیل روکنا تھا۔ تاہم، میکسیکو اور کینیڈا کے ساتھ سفارتی مذاکرات کے بعد ان اقدامات کو مؤخر کر دیا گیا۔
کینیڈا کے وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو نے سرحدی نگرانی کو مزید سخت کرنے، جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کیمیکل اسمگلنگ کی شناخت، اور منشیات فروش گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کے لیے 1.3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔
فینٹینل کی روک تھام: ایک پیچیدہ چیلنج
دیگر منشیات، جیسے ہیروئین اور کوکین، افیون کے پودے سے حاصل کی جاتی ہیں اور ان کی کاشت مخصوص علاقوں میں کی جاتی ہے، جس سے ان کی پیداوار اور ترسیل کو کنٹرول کرنا نسبتاً آسان ہوتا ہے۔
اس کے برعکس، فینٹینل ایک مصنوعی دوا ہے، جو سادہ کیمیکل لیبز میں کم لاگت پر تیزی سے تیار کی جا سکتی ہے۔ اس لیے اسے روکنے کے لیے روایتی منشیات کنٹرول پالیسیوں کے بجائے جدید اور جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
کیا سرحدوں پر سختی کافی ہے؟
امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی (DEA) کے سابق سربراہ مائیک وجل کے مطابق فینٹینل جیسے مہلک مواد کی روک تھام کے لیے صرف سرحدوں پر نفری بڑھانے سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوں گے۔ کیونکہ اسمگلر جدید اور پیچیدہ طریقے اپناتے ہیں، اس لیے منشیات کی ترسیل کے پورے نیٹ ورک کو توڑنا ضروری ہے۔
فینٹینل کی غیر قانونی تجارت ایک بین الاقوامی بحران بن چکی ہے، جس کی جڑیں چین میں تیاری، میکسیکو میں پیداوار اور اسمگلنگ، اور امریکہ میں بڑھتی ہوئی طلب سے جڑی ہوئی ہیں۔ اس خطرناک منشیات پر قابو پانے کے لیے سخت قانون سازی، مؤثر نگرانی، جدید ٹیکنالوجی، اور بین الاقوامی تعاون ناگزیر