تقریباً 80 ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) پر عائد پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے اس عالمی عدالت کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اظہار کیا ہے۔ ان ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ ICC کی آزادی، غیر جانبداری اور دیانت داری کے لیے اپنی حمایت جاری رکھیں گے کیونکہ یہ عدالت عالمی عدالتی نظام کا ایک اہم ستون ہے جو سنگین بین الاقوامی جرائم کے احتساب کو یقینی بناتی ہے اور متاثرین کو انصاف فراہم کرتی ہے۔ اس بیان پر دستخط کرنے والے 79 ممالک میں برازیل، کینیڈا، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، میکسیکو اور نائیجیریا شامل تھے۔ ان ممالک نے خبردار کیا کہ ان پابندیوں سے بین الاقوامی قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور سنگین جرائم کے مرتکب افراد کو استثنیٰ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
جرمن چانسلر اولاف شولز اور دیگر یورپی رہنماؤں نے بھی ICC پر امریکی پابندیوں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسے ادارے کو کمزور کرنے کے مترادف ہے جو آمروں کو ظلم اور جنگیں شروع کرنے سے روکنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ شولز نے زور دیا کہ پابندیاں ایک نامناسب ہتھیار ہیں اور انہیں عدالت کے کام میں مداخلت کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ فرانس نے بھی ICC کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر عدالت کی فعالیت کو یقینی بنانے کے لیے کام کرے گا۔ برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر کے ترجمان نے کہا کہ برطانیہ ICC کی آزادی کا مکمل حامی ہے، جبکہ نیدرلینڈز، جو اس عدالت کا میزبان ملک ہے، نے بھی ان پابندیوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ICC کی مسلسل حمایت جاری رکھنے کا عندیہ دیا۔ ڈچ وزیر اعظم ڈک شوف نے خبردار کیا کہ یہ پابندیاں عدالت کے کام کو نہ صرف مشکل بلکہ بعض معاملات میں ناممکن بھی بنا سکتی ہیں۔
یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین نے کہا کہ ICC دنیا بھر میں متاثرین کی آواز ہے اور اسے آزادی کے ساتھ عالمی سطح پر استثنیٰ کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھنے دینی چاہیے۔ جمعرات کے روز، ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت ICC پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر دی گئیں، جن میں اس کے عہدیداروں کے امریکی اثاثے منجمد کرنا اور انہیں اور ان کے اہل خانہ کو امریکہ میں داخل ہونے سے روکنا شامل ہے۔ ٹرمپ کے فیصلے کا پس منظر ICC کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف غزہ میں مبینہ جنگی جرائم پر جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کو قرار دیا گیا۔ نیتن یاہو، جنہوں نے حال ہی میں واشنگٹن کا دورہ کیا، ٹرمپ کو تل ابیب حکومت کا سب سے بڑا دوست قرار دیتے ہیں۔
امریکہ نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا کہ کن افراد پر پابندیاں عائد کی جائیں گی، تاہم معاملے سے واقف ذرائع کے مطابق، ICC کے برطانوی چیف پراسیکیوٹر کریم خان اس فیصلے کا سامنا کرنے والے پہلے اور واحد فرد ہیں۔