رہبرِ انقلابِ اسلامی، آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے تہران میں حماس کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کہا کہ فلسطینی مزاحمت نے غزہ پر اسرائیل اور امریکہ کی جنگ میں انہیں شکست دی، اور جنگ بندی کے معاہدے کو ایک "بہت بڑی کامیابی” قرار دیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے ہفتے کے روز حماس کی شوریٰ کونسل کے چیئرمین محمد اسماعیل درویش اور تنظیم کے سیاسی دفتر کے دیگر اراکین کا استقبال کیا۔
انہوں نے مہمانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "خداوندِ متعال نے آپ اور غزہ کے عوام کو عزت اور فتح عطا کی اور غزہ کو اُس عظیم قرآنی آیت کی مثال بنا دیا جس میں فرمایا گیا ہے: ’کتنی ہی چھوٹی جماعتیں اللہ کے حکم سے بڑی جماعتوں پر غالب آ چکی ہیں۔‘”
انہوں نے مزید کہا، "آپ نے صیہونی حکومت اور درحقیقت امریکہ کو شکست دی اور اللہ کے فضل سے انہیں اپنے کسی بھی ہدف میں کامیاب نہیں ہونے دیا۔”
آیت اللہ خامنہ ای نے ایک سال اور چھ ماہ سے جاری اسرائیلی جنگ کے دوران غزہ کے عوام کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کا حتمی نتیجہ "حق کی باطل پر فتح” کی صورت میں سامنے آیا۔
انہوں نے کہا، "غزہ کے عوام اُن تمام افراد کے لیے ایک مثال بن گئے ہیں جو اپنے دلوں میں مزاحمت کا جذبہ رکھتے ہیں۔”
رہبرِ انقلاب نے حماس کے مذاکرات کاروں کی بھی تعریف کی اور کہا کہ ان کا اسرائیل کو اپنی وحشیانہ جنگ روکنے اور ہزاروں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر مجبور کرنا ایک "بہت بڑی کامیابی” ہے۔
جنگ بندی معاہدے کے پہلے 42 روزہ مرحلے کے تحت 33 اسرائیلی قیدیوں اور تقریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں کی رہائی طے پائی ہے۔
تاحال یہ معاہدہ برقرار ہے، تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کہ غزہ کو اس کے باشندوں سے خالی کروا کر اس پر قبضہ کر لیا جائے، اس حوالے سے پیچیدگیاں پیدا کر رہی ہے۔
شوریٰ کونسل حماس کا بنیادی مشاورتی ادارہ ہے جو اس مزاحمتی تحریک کے سیاسی دفتر کا انتخاب کرتی ہے۔ محمد اسماعیل درویش اور ان کی ٹیم کا تہران کا دورہ ان کے علاقائی دورے کا حصہ ہے، جس میں وہ پہلے ہی مصر اور ترکی کا دورہ کر چکے ہیں۔