فلسطینی وزارتِ سیاحت و نوادرات نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی میں 226 آثارِ قدیمہ کے مقامات کو براہِ راست اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں نقصان پہنچا ہے، جیسا کہ وفا نیوز ویب سائٹ نے رپورٹ کیا۔ وزارت نے یہ اعلان مرکز برائے تحفظِ ثقافتی ورثہ کے تعاون سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے تحت کیا، جس کا عنوان تھا "غزہ میں ثقافتی ورثے کے مقامات کو پہنچنے والے نقصانات اور خطرات کا جائزہ”۔ اس رپورٹ میں قابض اسرائیلی افواج کی تازہ جارحیت کے دوران ثقافتی ورثے کو پہنچنے والے نقصانات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔
یہ رپورٹ غزہ میں موجود 316 ثقافتی ورثے کے مقامات کا جائزہ لیتی ہے، جن میں سے 138 مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں، 61 کو شدید نقصان پہنچا ہے، 27 کو معمولی نقصان پہنچا ہے، جبکہ 90 مقامات محفوظ رہے۔ وزیرِ سیاحت و نوادرات، ہانی الحایک، نے اس بات پر زور دیا کہ یہ نتائج تمام مقامات کے جامع فیلڈ سروے، سیٹلائٹ تصاویر کے تجزیے، ڈیٹا اکٹھا کرنے اور انفرادی مقامات کے ماڈلز بنانے پر مبنی ہیں۔
ثقافتی ورثے کے شعبے کی بحالی کے لیے تقریباً 261.15 ملین یورو (271.01 ملین امریکی ڈالر) درکار ہوں گے، جنہیں تین مراحل میں آٹھ سال کے دوران خرچ کیا جائے گا۔ ہانی الحایک نے کہا کہ تاریخی آثارِ قدیمہ کے مقامات فلسطینی عوام کی تاریخ اور شناخت کا ایک اہم حصہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قابض قوتیں ان مقامات کو نشانہ بنا کر اس اہم ورثے اور فلسطینی قومی شناخت کے بنیادی ستون کو جان بوجھ کر مٹانے اور تباہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔