منگل کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک بیان سامنے آیا جس میں انھوں نے کہا ہے کہ وہ غزہ پر طویل مدتی قبضے کے بارے میں سوچ رہے ہیں جس کی قیادت امریکہ کرے گا۔
- منگل کے روز اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کمڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کے سینیئر فیلو برائن کٹولس کے خیال میں ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر امریکی قبضے کوئی ارادہ نہیں اور اگر ایسا کوئی منصوبہ ہے بھی تو یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کا آج کے مشرقی وسطی کی حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کے سینیئر فیلو برائن کٹولس کے خیال میں ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر امریکی قبضے کوئی ارادہ نہیں اور اگر ایسا کوئی منصوبہ ہے بھی تو یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کا آج کے مشرقی وسطی کی حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
- ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ غزہ کی پٹی کا انتظام سنبھال کر ’اس پر حقیقی معنوں میں کام‘ کر سکتا ہے جس میں ایسے بموں کو ہٹانا جو پھٹے نہیں ہیں، غزہ کی تعمیر نو اور اس کی معیشت کو دوبارہ متحرک کرنا شامل ہے۔
- صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم اس علاقے کو اپنی زمین کی طرح اپنائیں گے، اس کو ترقی یافتہ بنائیں گے، ہزاروں نوکریوں کے مواقع پیدا کریں گے، یہ واقعی بہت شاندار ہوگا
- ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کو گرا کر علاقے کو صاف کیا جائے گا اور ایک بہترین جگہ تعمیر کی جائے گی جہاں ان کے مطابق دنیا بھر کے لوگ بشمول فلسطینی وہاں رہیں گے۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی تجویز پر سب کو غور کرنے کی ضرورت ہے
- امریکی صدر بیان کے بعد سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب کا فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے موقف اٹل ہے اور وہ فلسطینی ریاست کے قیام تک اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم نہیں کریں گے اقوامِ متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور کا کہنا ہے کہ جو غزہ کے لوگوں کو ’کسی خوشگوار، اچھی جگہ بھیجنا چاہتے ہیں، وہ انھیں اسرائیل میں ان کے اصل گھروں کو واپس جانے دیں۔ حماس نے امریکی صدر کے بیان کو ’بے تکا‘ اور ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی تجویز خطے میں دوبارہ آگ بھڑکا سکتی ہے۔ مصر اور اردن کے رہنماؤں نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے جبکہ مشرق وسطیٰ کے متعدد ممالک اور تنظیموں کے ایک مشترکہ بیان میں متنبہ کیا گیا تھا کہ ایسے اقدام سے خطے کے استحکام کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ بی بی سی کے نمائندہ برائے سفارتی امور پال ایڈمز اپنے تجزیے میں لکھتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ صدارت میں بھی مشرقِ وسطیٰ میں امریکی خارجہ پالیسی کو یکسر بدل کر رکھ دیا تھا اور ایسا لگتا ہے کہ وہ دوبارہ ایسا ہی کچھ کرنے لگے ہیں۔ مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کے سینیئر فیلو برائن کٹولس کے خیال میں ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر امریکی قبضے کوئی ارادہ نہیں اور اگر ایسا کوئی منصوبہ ہے بھی تو یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کا آج کے مشرقی وسطی کی حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔