ہفتہ, اکتوبر 11, 2025
ہومبین الاقوامیچین کا امریکی جہازوں پر بندرگاہی فیس عائد کرنیکا اعلان

چین کا امریکی جہازوں پر بندرگاہی فیس عائد کرنیکا اعلان
چ

بیجنگ (مشرق نامہ) – چین نے امریکی کمپنیوں یا افراد سے وابستہ جہازوں پر خصوصی بندرگاہی فیس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جو امریکی حکومت کی جانب سے چینی جہازوں پر نئی محصولات کے نفاذ کے جواب میں ایک براہِ راست جوابی اقدام ہے۔

جمعے کے روز چینی وزارتِ ٹرانسپورٹ نے اعلان کیا کہ یہ فیس ان تمام جہازوں پر لاگو ہوگی جو امریکی کمپنیوں، تنظیموں یا افراد کی ملکیت یا کنٹرول میں ہیں، نیز ان جہازوں پر بھی جن میں امریکی اداروں کا پچیس فیصد یا اس سے زیادہ حصہ ہے یا جو امریکی پرچم تلے سفر کر رہے ہیں۔ وزارت کے مطابق، یہ اقدام “چین کے جائز بحری و تجارتی مفادات کے تحفظ” کے لیے اٹھایا گیا ہے، تاکہ واشنگٹن کی جانب سے کی جانے والی “یک طرفہ اور امتیازی کارروائیوں” کا جواب دیا جا سکے۔

امریکی بحری محصولات کے ردِعمل میں

یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب رواں سال امریکہ نے 1974ء کے ٹریڈ ایکٹ کی شق 301 کے تحت چینی کمپنیوں سے منسلک جہازوں پر بھاری بندرگاہی فیسیں عائد کرنے کی پالیسی نافذ کی تھی۔

امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر کی جانب سے متعارف کردہ اس پالیسی کے تحت چین میں تیار شدہ یا چینی کمپنیوں کے زیرِ انتظام جہازوں پر مرحلہ وار فیس لاگو کی جا رہی ہے، جو فی نیٹ ٹن 50 ڈالر سے شروع ہو کر 2028ء تک 140 ڈالر فی نیٹ ٹن تک بڑھائی جائے گی۔ واشنگٹن نے اس اقدام کو “امریکی جہاز سازی کی صنعت کی بحالی” اور “چینی غیر منصفانہ طرزِ عمل کے تدارک” کی کوشش قرار دیا ہے۔

دوسری جانب، بیجنگ نے اس امریکی فیصلے کو تجارتی تحفظ پسندی اور عالمی بحری استحکام کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔ چینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ محصولات نہ صرف عالمی شپنگ لاگت میں اضافہ کریں گی بلکہ سپلائی چین میں خلل ڈال کر دنیا بھر میں مہنگائی کے دباؤ کو بھی بڑھائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام امریکی شپ یارڈز کو تقویت دینے میں ناکام رہے گا، جو عشروں سے ایشیائی بحری صنعت کے بڑے پیمانے پر پیداواری ڈھانچے کے مقابلے میں پیچھے ہیں۔

چین کے وسیع تر جوابی اقدامات

یہ خصوصی بندرگاہی فیس چین کے ان وسیع تر اقدامات کا حصہ ہے جو حال ہی میں منظور کیے گئے ہیں، جن کے تحت بیجنگ ان ممالک کے خلاف جوابی بحری اقدامات اٹھا سکتا ہے جو اس کے شپنگ سیکٹر پر امتیازی پابندیاں عائد کرتے ہیں۔

نئے ضوابط کے مطابق، چین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ غیر ملکی جہازوں پر اضافی چارجز عائد کرے، اپنی بندرگاہوں تک ان کی رسائی محدود کرے یا بحری خدمات معطل کر دے۔

وزارت کے بیان میں کہا گیا کہ امریکہ کے اقدامات منصفانہ مسابقت اور بین الاقوامی شپنگ کے استحکام کے اصولوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ چین کا ردِعمل “قانونی، متوازن اور باہمی” ہے۔

یہ باہمی محصولات امریکہ اور چین کے درمیان جاری اقتصادی تصادم کی تازہ ترین کڑی ہیں، جو ٹیکنالوجی اور مینوفیکچرنگ سے آگے بڑھ کر اب عالمی نقل و حمل اور شپنگ کے شعبے تک پھیل چکا ہے۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین