راولپنڈی (مشرق نامہ) – دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی جمعرات کو ’’ورلڈ پوسٹ ڈے‘‘ منایا گیا، تاہم یہ سال پاکستان پوسٹ کے لیے اب تک کے سب سے مشکل سالوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔
یونیورسل پوسٹل یونین (UPU) کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان 166 رکن ممالک میں مجموعی کارکردگی کے لحاظ سے 55ویں نمبر پر ہے۔ مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان پوسٹ کی آمدنی 10 ارب روپے رہی، جبکہ اخراجات 21 ارب روپے تک جا پہنچے، اس طرح ادارہ اپنے 11.5 ارب روپے کے ہدف سے محروم رہا۔
رپورٹ کے مطابق مالی ہدف حاصل نہ کرنے کی بڑی وجہ کئی منصوبوں کی منسوخی بنی۔ پنجاب نگہبان رمضان پراجیکٹ، جس سے ایک ارب روپے آمدن متوقع تھی، منسوخ کر دیا گیا، جبکہ ڈرائیونگ اور اسلحہ لائسنس کی تجدیدات اور صوبائی ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی آمدن بھی بند کر دی گئی۔
اب ادارے کی زیادہ تر آمدنی ڈاک خدمات اور یوٹیلیٹی بلوں کی وصولی سے حاصل ہو رہی ہے۔
چیلنجز کے باوجود، پاکستان پوسٹ کی آمدنی گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک ارب روپے زیادہ رہی۔
ذرائع کے مطابق ادارے کے مالی خسارے کی بنیادی وجہ ڈیجیٹلائزیشن کی کمی ہے، جس کے باعث پنشن کی ادائیگی اور پوسٹل سیونگز اکاؤنٹس جیسی منافع بخش خدمات بند ہو گئیں۔ یہ خدمات ماضی میں سالانہ 10 سے 12 ارب روپے تک کمیشن فراہم کرتی تھیں۔
ڈیجیٹل نظام کی رفتار فنڈز کی قلت کے باعث سست روی کا شکار ہے۔ تاہم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) اور مختلف یوٹیلیٹی کمپنیوں کے ساتھ نئے منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں تاکہ آمدنی میں اضافہ کیا جا سکے۔
محکمہ جاتی ذرائع کے مطابق پاکستان پوسٹ صرف اس صورت میں عوام کا اعتماد اور منافع بحال کر سکتا ہے جب وہ بروقت ڈاک ترسیل، مؤثر شکایات کے ازالے اور پیشہ ورانہ مارکیٹنگ ٹیموں پر توجہ دے۔
محکمے کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ’’ورلڈ پوسٹ ڈے‘‘ دنیا بھر میں لوگوں، معاشروں اور معیشتوں کو جوڑنے میں ڈاک خدمات کے کردار کو اجاگر کرتا ہے۔
اس سال کا موضوع ’’Post for People – Local Service, Global Reach‘‘ یعنی ’’عوام کے لیے ڈاک — مقامی خدمت، عالمی رسائی‘‘ رکھا گیا، جو ڈاک کے شعبے کے عزم، شمولیت اور قابلِ اعتماد خدمات کی علامت ہے۔
مرکزی تقریب پاکستان پوسٹ ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں منعقد ہوئی، جہاں ڈائریکٹر جنرل سمیع اللہ خان نے یو پی یو کا پرچم لہرایا اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (آپریشنز) نے یو پی یو کا پیغام پڑھ کر سنایا۔
پاکستان پوسٹ نے ڈسلیکسیا سے متعلق یادگاری ٹکٹ بھی جاری کیا، اس طرح وہ دنیا کا پہلا محکمہ بن گیا جس نے سیکھنے میں مشکلات سے دوچار افراد کے لیے آگاہی اور شمولیت کے فروغ کے مقصد سے یہ اقدام اٹھایا۔