واشنگٹن (مشرق نامہ) – امریکہ کے سب سے بڑے بینک جے پی مورگن کے سربراہ جیمی ڈائمن نے خبردار کیا ہے کہ امریکی اسٹاک مارکیٹ میں نمایاں کمی کا خطرہ موجودہ اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔
بی بی سی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں جیمی ڈائمن نے کہا کہ وہ "دیگر ماہرین کے مقابلے میں کہیں زیادہ فکرمند” ہیں کہ آئندہ چھ ماہ سے دو سال کے دوران مارکیٹ میں ایک بڑی گراوٹ آ سکتی ہے۔
اس نایاب اور جامع گفتگو میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ عالمی سطح پر ایک "کم قابلِ اعتماد شراکت دار” بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ امریکی افراطِ زر کے بارے میں "اب بھی کچھ حد تک فکر مند” ہیں، لیکن انہیں یقین ہے کہ فیڈرل ریزرو اپنی خودمختاری برقرار رکھے گا، چاہے ٹرمپ انتظامیہ اس کے چیئرمین جیروم پاول پر تنقید کرتی رہے۔
بورن ماؤتھ میں سرمایہ کاری کا اعلان
جیمی ڈائمن ان دنوں برطانوی شہر بورن ماؤتھ میں ہیں، جہاں انہوں نے جے پی مورگن کے نئے کیمپس میں تقریباً 35 کروڑ پاؤنڈ کی سرمایہ کاری اور مقامی غیر منافع بخش اداروں کے لیے 35 لاکھ پاؤنڈ کے فلاحی منصوبے کا اعلان کیا۔
برطانوی چانسلر ریچل ریوز نے اسے "مقامی معیشت اور عوام کے لیے شاندار خبر” قرار دیا۔
انٹرویو سے قبل، ڈائمن نے کیمپس میں ایک ٹاؤن ہال اجلاس سے خطاب کیا۔ کھلے کالر والی قمیص، جینز اور بے تکلف انداز میں عملے سے ہاتھ ملاتے ہوئے وہ ایک بینکار کے بجائے کسی ریٹائرڈ راک اسٹار جیسے دکھائی دے رہے تھے۔
برطانیہ کی معیشت پر رائے اور عالمی خدشات
ابتدائی گفتگو میں ڈائمن نے کہا کہ ریچل ریوز "بہترین کارکردگی دکھا رہی ہیں” اور وہ برطانوی حکومت کی اختراعات بڑھانے اور ضوابط کم کرنے کی کوششوں کے بارے میں پُرامید ہیں۔
تاہم، عالمی معاشی منظرنامے پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی اسٹاک مارکیٹ میں "زیادہ خطرات” موجود ہیں اور سرمایہ کاری کی حرارت غیر معمولی سطح تک پہنچ چکی ہے۔
ان کے مطابق، میں اس معاملے پر دوسروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ فکرمند ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جیو پولیٹیکل صورتحال، سرکاری اخراجات اور دنیا کے بڑھتے ہوئے عسکری رجحانات نے غیر یقینی کی فضا پیدا کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب ایسے مسائل ہیں جن کے جواب کسی کے پاس نہیں، اس لیے لوگوں کے ذہنوں میں غیر یقینی کی سطح معمول سے کہیں زیادہ ہونی چاہیے۔
اے آئی سرمایہ کاری اور ڈاٹ کام دور سے موازنہ
گزشتہ برسوں میں اسٹاک مارکیٹ کی تیز رفتار ترقی بڑی حد تک مصنوعی ذہانت (AI) میں سرمایہ کاری کے باعث ہوئی ہے۔
بدھ کو بینک آف انگلینڈ نے اس صورتحال کا موازنہ 1990 کی دہائی کے آخر میں آنے والے ڈاٹ کام بوم اور اس کے بعد ہونے والی مندی سے کیا اور خبردار کیا کہ AI کمپنیوں کی قدر "غیر معمولی حد تک بڑھی ہوئی” ہے جس سے ایک "اچانک اصلاح” (Sharp Correction) کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
ڈائمن نے کہا کہ میری نظر میں AI حقیقی ہے، اور مجموعی طور پر اس کے فوائد سامنے آئیں گے۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح گاڑیاں اور ٹی وی مجموعی طور پر کامیاب رہے، لیکن ان سے وابستہ اکثر افراد نقصان میں رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ AI میں لگایا گیا کچھ سرمایہ شاید ضائع ہو جائے۔
گولیاں، بندوقیں اور بم — عالمی سلامتی پر تبصرہ
جے پی مورگن کے سربراہ نے حالیہ عرصے میں عالمی سلامتی کے حوالے سے بھی توجہ مبذول کرائی ہے۔
انہوں نے رواں سال اپنے حصص یافتگان کے خط میں خبردار کیا تھا کہ اگر جنوبی بحیرہ چین میں جنگ چھڑ جائے تو امریکہ کے میزائل صرف سات دن میں ختم ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ کریپٹو کرنسی ذخیرہ کرنے کی بات کرتے ہیں، مگر میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ ہمیں گولیاں، بندوقیں اور بم ذخیرہ کرنے چاہییں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا اب بہت زیادہ خطرناک جگہ بن چکی ہے، اور میں سلامتی کو ترجیح دوں گا۔
فیڈرل ریزرو کی خودمختاری اور ٹرمپ کا اثر
عالمی ماہرین کا خیال ہے کہ فیڈرل ریزرو، یعنی امریکہ کا مرکزی بینک، سیاسی دباؤ کا سامنا کر سکتا ہے۔
اس بارے میں ڈائمن نے کہا کہ انہیں مرکزی بینک کی خودمختاری اہم لگتی ہے، تاہم وہ ٹرمپ کے اس بیان کو ماننے کے لیے تیار ہیں کہ وہ فیڈ میں مداخلت نہیں کریں گے، حالانکہ ٹرمپ نے چیئرمین جیروم پاول کو "احمق” اور "بے وقوف” کہہ کر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ڈائمن نے تسلیم کیا کہ امریکہ "کچھ کم قابلِ اعتماد” پارٹنر بن گیا ہے، تاہم ان کے مطابق ٹرمپ کی بعض پالیسیوں نے یورپ کو نیٹو میں سرمایہ کاری بڑھانے اور اپنی معاشی کمزوریوں پر توجہ دینے پر مجبور کیا۔
بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے کی پیش رفت
ڈائمن نے انٹرویو میں امریکہ اور بھارت کے درمیان ممکنہ تجارتی پیش رفت پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ وہ بھارت کو "زیادہ قریب لانا” چاہتے ہیں اور انہیں امید ہے کہ ایک نیا معاہدہ طے پانے کے قریب ہے جس کے تحت بھارت پر عائد اضافی محصولات میں کمی ہو سکتی ہے۔
یہ محصولات روس کے ساتھ بھارت کی تجارت، خصوصاً تیل کی خریداری کے باعث عائد کیے گئے تھے۔
ڈائمن نے کہا کہ میں نے ٹرمپ انتظامیہ کے متعدد عہدیداروں سے بات کی ہے جو اس معاہدے کے حق میں ہیں، اور مجھے بتایا گیا ہے کہ وہ جلد ایسا کرنے والے ہیں۔
سیاسی قیاس آرائیاں اور ممکنہ کردار
جیمی ڈائمن کا نام طویل عرصے سے اُن مالیاتی شخصیات میں شامل ہے جنہیں سیاسی میدان میں آنے کی صلاحیت رکھنے والا سمجھا جاتا ہے۔
ٹرمپ کی دوبارہ انتخابی مہم سے قبل، معروف سرمایہ کار بل ایکمین نے کہا تھا کہ ڈائمن وزیرِ خزانہ کے عہدے کے لیے "انتہائی شاندار انتخاب” ہوں گے۔
انہیں ممکنہ صدارتی امیدوار کے طور پر بھی زیرِ بحث لایا جاتا رہا ہے۔
جب ان سے ان کے سیاسی عزائم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ میرے منصوبے میں شامل نہیں۔ میری توجہ جے پی مورگن کو ایک صحت مند اور متحرک ادارہ رکھنے پر ہے۔
تاہم انہوں نے مزاحیہ انداز میں مزید کہا کہ اگر آپ مجھے صدارت دے دیں تو میں قبول کر لوں گا۔ میرا خیال ہے میں اچھا کام کر سکتا ہوں۔