کراکس (مشرق نامہ) — وینیزویلا کے صدر نکولس مادورو نے روسی فیڈریشن کے ساتھ تعاون و اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے کی توثیق کرنے والا قانون باضابطہ طور پر نافذ کر دیا ہے۔ اس اقدام کے بعد کاراکس اور ماسکو کے درمیان دیرینہ تعلقات مزید مضبوط ہو گئے ہیں، جو توانائی، دفاع اور تجارت کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو گہرا کرنے کی جانب ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
قانون پر دستخط کی تقریب کاراکس کے میر افلوریس پیلس میں منعقد ہوئی، جہاں صدر مادورو نے روس کے سفیر سرگئی میلیک باغداساروف سے ملاقات کی۔ اس موقع پر مادورو نے کہا کہ میں آج اس قانون پر دستخط کر رہا ہوں، اور جب یہ سرکاری گزٹ میں شائع ہو جائے گا تو جمہوریہ کا باضابطہ قانون بن جائے گا۔ یہ عمل 30 ستمبر کو وینیزویلا کی قومی اسمبلی کی متفقہ منظوری کے بعد معاہدے کی مکمل توثیق کی نشاندہی کرتا ہے۔
اسٹریٹجک اتحاد کی نئی بنیاد
یہ معاہدہ رواں سال 7 مئی کو ماسکو میں صدور نکولس مادورو اور ولادیمیر پیوٹن کے درمیان طے پایا تھا۔ اس میں آئندہ دس برسوں پر محیط سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی تعاون کا فریم ورک شامل ہے، جسے ہر پانچ سال بعد تجدید کیا جا سکے گا۔ قومی اسمبلی نے اس معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ایک اعلیٰ سطحی بین الحکومتی کمیشن کے قیام کی بھی منظوری دی ہے۔
صدر مادورو نے اس معاہدے کو وینیزویلا کی خارجہ پالیسی کا ستون قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام عالمی سطح پر کثیر قطبی نظام کے فروغ اور خودمختار ریاستوں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
معاہدے میں مالیاتی ڈھانچے کی تعمیر شامل ہے جس کے ذریعے روس اور وینیزویلا مغربی مالیاتی نظاموں سے آزاد تجارت کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ، تیل، گیس اور کان کنی کے شعبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبے اور دہشت گردی، منشیات کی اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ کے خلاف مشترکہ اقدامات بھی طے پائے ہیں۔
عالمی طاقتوں کے درمیان توازن کی کوشش
اقتصادی میدان میں یہ معاہدہ وینیزویلا کے بریکس (BRICS) بلاک میں شمولیت کے ہدف کو بھی تقویت دیتا ہے، جسے مادورو عالمی طاقتوں کے درمیان توازن قائم کرنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک بین الاقوامی توانائی اداروں — جیسے اوپیک (OPEC) اور گیس ایکسپورٹنگ کنٹریز فورم (GECF) — میں قریبی ہم آہنگی برقرار رکھیں گے، جہاں روس اور وینیزویلا کا نمایاں کردار ہے۔
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ نے حالیہ ہفتوں میں کیریبین خطے میں اپنی فوجی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں اور وینیزویلا کے ساحلی علاقوں کے قریب مبینہ ’’منشیات اسمگلنگ جہازوں‘‘ پر حملے کیے ہیں، جنہیں کاراکس اور ماسکو دونوں نے ’’جارحانہ کارروائیاں‘‘ قرار دیا ہے۔
واشنگٹن نے وینیزویلا کے حکام پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں اور صدر مادورو کی گرفتاری پر رکھی گئی انعامی رقم میں بھی اضافہ کیا ہے۔ مادورو کے مطابق یہ اقدامات وینیزویلا کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی ایک وسیع تر مہم کا حصہ ہیں۔
کثیر قطبی شراکت داری کا عزم
قانون پر دستخط کے موقع پر مادورو نے کہا کہ روس کے ساتھ یہ اتحاد نہ صرف طویل المیعاد ہے بلکہ اسٹریٹجک اہمیت کا حامل بھی ہے۔ ان کے بقول، یہ شراکت داری ان ممالک کے ساتھ تعلقات کے نئے دور کی نمائندگی کرتی ہے جو خودمختاری، مساوات اور عدم مداخلت کے اصولوں پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ وینیزویلا کی معیشت کو زیادہ مستحکم اور عالمی تبدیلیوں کے تناظر میں زیادہ لچکدار بنانے میں مدد دے گا۔
یہ معاہدہ روس کی حیثیت کو وینیزویلا کے قریبی ترین اتحادیوں میں مزید مستحکم کرتا ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات کی بنیاد سابق صدر ہوگو شاویز کے دور میں رکھی گئی تھی، جسے مادورو کے دور میں مزید وسعت ملی ہے۔
ماسکو اور کاراکس دونوں مغربی مالیاتی اور سیاسی نظام کی بالادستی کو مسترد کرتے ہوئے ایک ایسے عالمی نظم کے حامی ہیں جو طاقت کے توازن اور باہمی احترام پر مبنی ہو۔