جمعہ, اکتوبر 10, 2025
ہومبین الاقوامیجنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر...

جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر ممکن نہیں، پاکستان کا اقوام متحدہ میں مؤقف
ج

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے جنرل اسمبلی کی خصوصی سیاسی و نوآبادیاتی کمیٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کو اپنی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق فعال طور پر فروغ دے، کیونکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اس دیرینہ تنازع کے حل کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ پرامن اور تعاون پر مبنی تعلقات چاہتا ہے، لیکن امن ناانصافی اور حقوق کی نفی پر قائم نہیں ہو سکتا۔ سفیر عاصم نے زور دیا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کرے اور 5 اگست 2019 کے بعد کیے گئے تمام غیر قانونی اقدامات فوری طور پر واپس لے۔

انہوں نے کہا کہ نوآبادیاتی نظام کے خاتمے سے متعلق تاریخی اعلامیہ تمام اقوام کے حقِ خود ارادیت کو تسلیم کرتا ہے، مگر فلسطینی اور کشمیری عوام اب بھی اس بنیادی حق سے محروم ہیں۔ سفیر نے کہا کہ فلسطین کا المیہ اقوام متحدہ کی ساکھ پر ایک گہرا سایہ ڈال رہا ہے، کیونکہ فلسطینی نسلیں دہائیوں سے قبضے، بے دخلی، ناکہ بندیوں اور تشدد کے ادوار سے گزر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے ضروری ہے کہ فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کو تسلیم کیا جائے اور 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ایک خودمختار ریاستِ فلسطین قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ قبضہ ہی خطے کے عدم استحکام کی جڑ ہے۔

مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں حقِ خود ارادیت کی نفی اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود سب سے پرانے حل طلب مسائل میں سے ایک ہے، جس پر سلامتی کونسل کی قراردادیں واضح طور پر کہتی ہیں کہ جموں و کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایک غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق کیا جائے گا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بھارت اور پاکستان دونوں نے ان قراردادوں کو قبول کیا تھا، اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت ان پر عملدرآمد لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سات دہائیوں سے بھارت اپنے وعدوں سے انحراف کر رہا ہے اور جبر، دھوکہ دہی اور طاقت کے ذریعے قبضہ برقرار رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ فوجی طور پر مقبوضہ علاقہ ہے، جہاں نو لاکھ سے زائد بھارتی افواج تعینات ہیں، جنہوں نے ظلم و تشدد کی ایک لہر مسلط کر رکھی ہے — ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، تشدد، بلاجواز گرفتاریاں اور اجتماعی سزائیں عام ہیں۔ تمام حقیقی کشمیری قیادت 2019 سے قید میں ہے اور کئی رہنما حراست میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ اس کے باوجود کشمیری عوام بھارت کے غیر قانونی اقدامات اور جعلی سیاسی عمل کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

سفیر عاصم احمد نے مزید کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں نوآبادیاتی آبادکاری کے منصوبے پر عمل پیرا ہے تاکہ علاقے کی آبادی کا تناسب تبدیل کیا جا سکے۔ لاکھوں غیر کشمیریوں کو غیر قانونی ڈومیسائل سرٹیفکیٹس دیے جا چکے ہیں اور کشمیری عوام کی زمینیں فوجی اور سرکاری استعمال کے لیے ضبط کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک کھلی کوشش ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی مسلم اکثریت کو ہندو اکثریت میں بدل دیا جائے، جو انتہا پسند ہندوتوا نظریے سے متاثر ہے جو مذہبی بالادستی اور اقلیتوں کے استحصال کو فروغ دیتا ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نوآبادیاتی نظام کے خاتمے کے نامکمل ایجنڈے کو آگے بڑھاتا رہے گا کیونکہ اقوام متحدہ کی ساکھ اسی بات پر قائم ہے کہ وہ اپنے وعدوں کی تکمیل کو یقینی بنائے۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین