جمعہ, اکتوبر 10, 2025
ہومبین الاقوامیٹرمپ کا بغاوت ایکٹ کے تحت امریکی شہروں میں فوج بھیجنے کی...

ٹرمپ کا بغاوت ایکٹ کے تحت امریکی شہروں میں فوج بھیجنے کی دھمکی
ٹ

مانیٹرنگ ڈیسک (مشرق نامہ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ امریکی شہروں میں فوج بھیجنے کے لیے Insurrection Act (بغاوت ایکٹ) کو استعمال کرنے پر غور کر سکتے ہیں، ایسے وقت میں جب الینوائے اور اوریگون کی ریاستیں وفاقی فوجی تعیناتیوں کو عدالت میں چیلنج کر رہی ہیں۔

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا "ہمارے پاس بغاوت ایکٹ ایک وجہ سے موجود ہے، اگر مجھے اسے نافذ کرنا پڑا تو میں کروں گا۔”

انہوں نے مزید کہا کہ "اگر لوگ مارے جا رہے ہوں اور عدالتیں یا گورنر و میئر رکاوٹ بنیں، تو میں ضرور ایسا کروں گا۔”

یہ بیان ایسے وقت میں آیا جب امریکی ڈسٹرکٹ جج اپریل پیری نے وفاقی حکومت کو شکاگو میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی جاری رکھنے کی اجازت دی، تاکہ حکومت ریاست الینوائے کے نئے مقدمے کا جواب دے سکے۔ پیری نے بدھ کی نصف شب تک جواب جمع کرانے کی مہلت دی ہے۔

ریاست الینوائے کے اٹارنی جنرل کوامی راول اور شکاگو کے حکام نے پیر کے روز وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کیا، جس سے ایک دن قبل اوریگون کی عدالت نے ٹرمپ کو پورٹ لینڈ میں گارڈ تعینات کرنے سے عارضی طور پر روک دیا تھا۔

ٹرمپ اپنی دوسری مدتِ صدارت میں داخلی معاملات میں فوج کے استعمال کو وسعت دینے کے خواہاں ہیں، جن میں امیگریشن اور امن و امان کا نفاذ شامل ہے۔
یہ اقدام اُن کی وسیع تر سیاسی مہم کا حصہ ہے، جس میں وہ ڈیموکریٹس کی زیرِ انتظام شہروں کو بدامنی اور لاقانونیت کا شکار قرار دیتے ہیں۔ (سیاسی بیانیہ)

الینوائے کے گورنر جے بی پرٹزکر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ٹرمپ کے منصوبے کو "غیر قانونی اور غیر آئینی” قرار دیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ صدر فوجیوں کو "سیاسی تماشے” کے طور پر استعمال کر رہے ہیں تاکہ مسلح افواج کو براہِ راست اپنے کنٹرول میں دکھا سکیں۔

اٹارنی جنرل راول نے کہا کہ امریکی شہریوں کو اپنی ریاست یا شہر کے صدر کی ناپسندیدگی کی وجہ سے فوجی قبضے کے خطرے میں نہیں رہنا چاہیے۔

جنوری سے اب تک ٹرمپ نے کیلیفورنیا کی ریاست میں لاس اینجلس اور وفاقی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل گارڈ تعینات کیے ہیں، اور وہ آٹھ دیگر بڑے شہروں میں بھی تعیناتی کا عندیہ دے چکے ہیں۔

ستمبر میں ایک وفاقی جج نے قرار دیا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے لاس اینجلس میں امیگریشن مظاہروں کے دوران گارڈز تعینات کر کے "جان بوجھ کر وفاقی قانون کی خلاف ورزی” کی۔

اوریگون کے معاملے میں، جج کارن امیراگٹ نے ٹرمپ کو 200 نیشنل گارڈز تعینات کرنے سے عارضی طور پر روک دیا۔ جج نے کہا کہ امیگریشن مخالف احتجاج "بغاوت کے خطرے” کے زمرے میں نہیں آتا۔ انہوں نے حکومت پر ایک دن پہلے جاری اپنے حکم کو نظر انداز کرنے کا بھی الزام لگایا۔

امریکی قانون کے مطابق، فوج کو اندرون ملک امن و امان کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا، سوائے اس کے کہ صدر بغاوت کی حالت قرار دے کر Insurrection Act نافذ کریں۔ تاہم نیشنل گارڈ محدود صورتوں میں وفاقی ایجنسیوں کی مدد کر سکتا ہے۔

ٹرمپ نے بارہا اشارہ دیا ہے کہ وہ 1807ء کے اس قانون کو نافذ کرنے پر آمادہ ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں فوجی کمانڈروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے شہری بدامنی کو “اندرونی دشمن” قرار دیا اور شہروں کو “ایک ایک کر کے ٹھیک کرنے” کا وعدہ کیا۔

ایک موقع پر ٹرمپ نے کہا: “ہمیں اپنی فوج کی تربیت کے لیے ان خطرناک شہروں کو میدان کے طور پر استعمال کرنا چاہیے۔”

نیشنل گارڈ کے علاوہ، ٹرمپ انتظامیہ نے وفاقی قانون نافذ کرنے والے اور امیگریشن اہلکاروں کی بڑی تعداد مختلف شہروں میں تعینات کی ہے۔
شکاگو میں ایک امیگریشن مرکز کے قریب مظاہرین نے جمعے کو احتجاج کیا، جس کے دوران 13 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

ہفتے کے روز محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے کہا کہ وفاقی اہلکاروں نے شکاگو کے جنوب مغربی علاقے میں ایک خاتون کو اس وقت گولی ماری جب ان پر گاڑیوں سے حملہ کیا گیا۔ خاتون کو زخمی حالت میں حراست میں لے لیا گیا۔

ایک اور واقعے میں وفاقی اہلکاروں نے بلیک ہاک ہیلی کاپٹروں سے عمارت پر اتر کر پانچ منزلہ اپارٹمنٹ پر چھاپہ مارا، جسے امریکی نیوز نیٹ ورک نیوزنیشن نے براہِ راست رپورٹ کیا۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین