جمعہ, اکتوبر 10, 2025
ہومبین الاقوامیفرانسیسی وزیرِاعظم لیکورنیو کابینہ کے اعلان کے بعد مستعفی

فرانسیسی وزیرِاعظم لیکورنیو کابینہ کے اعلان کے بعد مستعفی
ف

پیرس (مشرق نامہ) – فرانس کے وزیرِاعظم سیباسٹین لیکورنیو نے وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے چند ہفتے بعد اور اپنی نئی کابینہ کے اعلان کے صرف چند گھنٹے بعد ہی استعفیٰ دے دیا، جس سے ملک کی طویل سیاسی بےچینی مزید شدت اختیار کر گئی ہے۔

ایلیزے پیلس کی جانب سے پیر کے روز جاری بیان میں کہا گیا کہ صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے قریبی ساتھی کا استعفیٰ قبول کر لیا ہے۔

لیکورنیو کو تقریباً ایک ماہ قبل وزیرِاعظم مقرر کیا گیا تھا، تاہم حالیہ ہفتوں میں وہ شدید دباؤ میں تھے کیونکہ وہ قرض کے بحران کے دوران فرانس کی منقسم پارلیمان سے بجٹ کی منظوری حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

انہوں نے اتوار کی شب اپنی کابینہ کے وزراء کا اعلان کیا تھا مگر چند ہی گھنٹوں بعد مستعفی ہوگئے، جس سے ان کی حکومت فرانس کی تاریخ کی مختصر ترین حکومتوں میں شامل ہوگئی۔

نئی کابینہ کا پہلا اجلاس پیر کی دوپہر ہونا تھا، تاہم لی کورنیو کی جانب سے اپنے غیرمقبول پیش رو فرانسوا بیرو کی پالیسی سے "علیحدگی” اختیار کرنے کے وعدوں کے باوجود، ان کی کابینہ میں شامل اکثر وزراء سابق حکومت کا ہی حصہ رہے، جس پر مخالفین اور اتحادیوں دونوں نے سخت ردِعمل ظاہر کیا۔

لی کورنیو نے وزیرِاعظم کے دفتر کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھوتے کے لیے تیار تھے، لیکن ہر سیاسی جماعت یہ چاہتی تھی کہ دوسری جماعت اس کے مکمل پروگرام کو اپنا لے۔

فرانسیسی پارلیمان 2024 میں صدر میکرون کے قبل از وقت انتخابات کے اعلان کے بعد سے دائیں بازو اور بائیں بازو کے انتہاپسند گروہوں میں منقسم ہے۔ لی کورنیو گزشتہ دو برسوں میں میکرون کے پانچویں وزیرِاعظم تھے۔ ان کے اچانک استعفے نے اپوزیشن کی جانب سے صدر کے استعفے اور نئے انتخابات کے مطالبات کو مزید تقویت دی ہے۔

دائیں بازو کی جماعت نیشنل ریلی کی نمایاں رہنما میرین لی پین، جنہوں نے لی کورنیو کی کابینہ کو “قابلِ ترس” قرار دیا، نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ واحد دانشمندانہ فیصلہ یہی ہے کہ عوام سے دوبارہ رجوع کیا جائے۔ جماعت کے سربراہ جوردن بارڈیلا نے بھی اسی مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ نیشنل ریلی حکومت کی ذمہ داری سنبھالنے کے لیے تیار ہے۔

دوسری جانب بائیں بازو کی جماعت فرانس اَن بوڈ کے رہنما ژاں لوک میلانشوں نے بھی صدر میکرون کے استعفے کا مطالبہ کیا، جبکہ نسبتاً چھوٹی دائیں بازو کی جماعت ری پبلکنز کے سربراہ فرانسوا زاویے بیلامی، جن کی جماعت نے کابینہ کی تشکیل میں میکرون کے ساتھ تعاون کیا تھا، نے کہا کہ ان کی جماعت کو پارلیمان کی تحلیل سے خوف نہیں۔

لیکورنیو کے استعفے کی خبر سامنے آتے ہی مالی منڈیوں میں بے چینی پھیل گئی۔ فرانس کے بڑے اسٹاک انڈیکس CAC 40 میں دو فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین