پُتراجایا(مشرق نامہ):وزیراعظم شہباز شریف نے پیر کے روز کہا کہ پاکستان، ملائیشیا کے ساتھ ایسے منصوبوں میں شراکت چاہتا ہے جن سے دونوں ممالک کو یکساں فائدہ حاصل ہو اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کا موقع ملے۔
شہباز شریف نے یہ بات ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم کے ساتھ دوطرفہ ملاقات کے بعد پُتراجایا میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے ملائیشیا کی گرمجوشی سے میزبانی پر عوامِ پاکستان کی جانب سے شکریہ ادا کرتے ہوئے ملک کو ’’دوسرا گھر‘‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ انور ابراہیم کی قیادت اور وژن نے ملائیشیا کو خطے اور دنیا کی مضبوط معیشتوں میں شامل کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، تعلیم اور اقتصادی ترقی کے دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ پاکستان ملائیشیا کے ساتھ مشترکہ منصوبے اور سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنا چاہتا ہے تاکہ دونوں ممالک کی مہارت ایک ساتھ کام کر سکے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ملائیشیا میں تقریباً 1.5 لاکھ پاکستانی رہ رہے ہیں جو ملکی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کر رہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ملائیشیا نے پاکستان سے 20 کروڑ ڈالر مالیت کے گوشت کی درآمد میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ پاکستان تمام حلال سرٹیفکیشن اور مارکیٹ ریگولیشنز پر عمل کرے گا تاکہ یہ برآمدات نہ صرف مکمل ہوں بلکہ مستقبل میں مزید بڑھ سکیں۔
انہوں نے انور ابراہیم کی کتاب Script کے اردو ترجمے کے اجرا کا بھی ذکر کیا، جس میں پائیداری، تحقیق اور جدت پر زور دیا گیا ہے۔
ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم نے پاکستانی ماہرین اور طلبہ کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملائیشیا پاکستان سے چاول کی درآمد بڑھا چکا ہے اور اب گوشت کی درآمد میں بھی دلچسپی رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (STEM) کے شعبوں میں تعاون بڑھایا جائے گا، اور تسلیم کیا کہ ان شعبوں میں پاکستان کا نمایاں تجربہ موجود ہے۔
انور ابراہیم نے مزید کہا کہ وہ پاکستان کے فلسطین اور غزہ پر مؤقف کو سراہتے ہیں اور دونوں ممالک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے میں فائر بندی اور انسانی ہمدردی کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔
دفترِ خارجہ کے مطابق دونوں وزرائے اعظم کے درمیان بات چیت میں تجارت، آئی ٹی، حلال انڈسٹری، سرمایہ کاری، تعلیم، توانائی، انفراسٹرکچر اور ڈیجیٹل معیشت میں تعاون کے معاہدے طے پانے کا امکان ہے۔
ترجمان کے مطابق یہ دورہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان طویل المدتی شراکت داری اور باہمی اعتماد کو مزید مضبوط بنانے کی علامت ہے۔