مانیٹرنگ ڈیسک (مشرق نامہ) مشیرِ خزانہ خرم شہزاد کے مطابق پاکستان نے دنیا بھر میں ڈیفالٹ کے خطرے میں سب سے بڑی کمی ریکارڈ کی ہے اور گزشتہ 15 ماہ میں مسلسل بہتری دکھانے والا واحد ملک بن کر ابھرا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ “اب پاکستان کو ڈیفالٹ کے خطرے کے تناظر میں نہیں دیکھا جا رہا، بلکہ ایک مستحکم، اصلاحات پر مبنی اور مضبوط معیشت کے طور پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔”
بلومبرگ کی رپورٹ کے حوالے سے خرم شہزاد نے بتایا کہ ابھرتی ہوئی معیشتوں میں خودمختار ڈیفالٹ کے خطرے میں کمی کے لحاظ سے پاکستان ترکی کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔
جون 2024 سے ستمبر 2025 تک پاکستان کا ڈیفالٹ رسک 2,200 بیسس پوائنٹس کم ہوا، جو مسلسل معاشی بحالی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کا مظہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک کی پائیدار معاشی بہتری کا واضح ثبوت ہے، کیونکہ پاکستان وہ واحد معیشت ہے جس نے ہر سہ ماہی میں بہتری دکھائی۔
خرم شہزاد کے مطابق سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے جس کی بنیاد مالی استحکام، ساختی اصلاحات، وقت پر قرضوں کی ادائیگی، آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد اور بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں (ایس اینڈ پی، فِچ، موڈیز) کی مثبت درجہ بندی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جہاں جنوبی افریقہ اور ایل سلواڈور میں معمولی بہتری دیکھی گئی، اور مصر، نائیجیریا، وارجنٹائن میں خطرات بڑھے، وہاں پاکستان کی مستقل پیشرفت مالی و ساختی اصلاحات کی کامیابی کو ظاہر کرتی ہے۔
آئی ایم ایف: سیلاب کے باوجود پاکستان کی معیشت مستحکم رہے گی
آئی ایم ایف کے مطابق حالیہ سیلاب کے باوجود رواں مالی سال میں پاکستان کی معاشی نمو یا محصولات کے اہداف پر کوئی بڑا منفی اثر متوقع نہیں۔ پنجاب کے سوا دیگر صوبوں نے بھی بڑے معاشی نقصانات کی اطلاع نہیں دی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی و صوبائی حکام نے ابتدائی نقصانات کا جائزہ لیا ہے، اور آئی ایم ایف مشن نے اپنے ابتدائی تجزیے میں کہا کہ اب تک کوئی بڑا مالی نقصان ظاہر نہیں ہوا۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ سیلاب سے ٹیکس محصولات متاثر نہیں ہوں گے، تاہم ایف بی آر کو اپنے ٹرانسفارمیشن پلان کے نتائج پیش کرنے چاہییں، جس کے لیے حکومت نے 55 ارب روپے مختص کیے تھے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 25 ستمبر سے شروع ہونے والے مذاکرات 8 اکتوبر تک جاری رہیں گے، جن کی کامیاب تکمیل سے 1.2 ارب ڈالر سے زائد کی دو قسطوں کی راہ ہموار ہوگی۔