وارسا (مشرق نامہ) – وارسا نے اعلان کیا ہے کہ فضائی دفاع اور ریڈار نظام کو اعلیٰ ترین سطح کی تیاری پر رکھا گیا ہے۔
پولینڈ کی مسلح افواج نے کہا ہے کہ ملک کی فضائی حدود کے تحفظ کے لیے پولش اور اتحادی فضائی دفاعی نظام تعینات کر دیے گئے ہیں، جب کہ روس نے ہمسایہ یوکرین پر نئے مہلک فضائی حملے شروع کیے ہیں۔
اتوار کے روز ہونے والی یہ تازہ تعیناتی اس وقت عمل میں آئی جب ٹرانس اٹلانٹک دفاعی اتحاد نیٹو نے روسی ڈرونز اور فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزیوں کے بعد خطے میں اپنی فضائی نگرانی میں اضافہ کیا۔
پولینڈ کی آپریشنل کمان نے اتوار کی صبح ایک بیان میں کہا کہ پولینڈ اور اتحادیوں کے طیارے ہماری فضائی حدود میں سرگرم ہیں، جب کہ زمینی فضائی دفاعی اور ریڈار نگرانی کے نظام کو اعلیٰ ترین سطح کی تیاری پر رکھا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدامات احتیاطی نوعیت کے ہیں، جن کا مقصد فضائی حدود کا تحفظ اور شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے، خصوصاً ان علاقوں میں جو خطرے سے متصل ہیں۔
پولش فوج نے کہا کہ وہ موجودہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اس کے زیرِ کمان تمام دستے ’’فوری ردِعمل کے لیے مکمل طور پر تیار‘‘ ہیں۔
پولینڈ کی یوکرین کے ساتھ تقریباً 530 کلومیٹر (329 میل) طویل سرحد ہے۔
اتوار کو صبح 02:10 جی ایم ٹی کے مطابق یوکرین کی پوری فضائی حدود میں فضائی حملے کے سائرن بجائے گئے، جب کہ یوکرینی فضائیہ نے روسی میزائل اور ڈرون حملوں سے خبردار کیا۔
جنوب مشرقی علاقے زاپورژیا کے سربراہ ایوان فیدوروف نے ٹیلیگرام پر جاری بیان میں کہا کہ روس کے ’’مشترکہ حملے‘‘ میں ایک خاتون ہلاک اور 16 سالہ لڑکی سمیت چھ افراد زخمی ہوئے۔
ستمبر کے اواخر میں روس کے بڑے پیمانے پر حملوں کے بعد پولینڈ کو دارالحکومت وارسا کے جنوب مشرقی حصے میں اپنی فضائی حدود عارضی طور پر بند کرنا پڑی تھی۔
اسی ماہ کے اوائل میں پولینڈ اور نیٹو افواج نے روسی ڈرونز کو بھی روک لیا تھا جو پولینڈ کی فضائی حدود میں داخل ہو گئے تھے، جو ماسکو کے ساتھ ان کی 2022 میں روسی حملے کے آغاز کے بعد پہلی براہِ راست عسکری جھڑپ قرار دی گئی۔
اتوار کے روز نیٹو رکن ملک لتھوانیا نے اپنے مرکزی ہوائی اڈے کو چند گھنٹے بند رکھنے کے بعد دوبارہ کھول دیا۔ لتھوانیائی حکام کے مطابق اس بندش کی وجہ فضائی حدود میں ’’غباروں کے ایک سلسلے‘‘ کی موجودگی تھی۔
اسی طرح جرمنی، ڈنمارک، ناروے اور پولینڈ کے ہوائی اڈوں پر بھی حالیہ دنوں میں نامعلوم ڈرونز کی پروازوں کے باعث پروازیں معطل کی گئیں، جبکہ رومانیہ اور ایسٹونیا نے اس کی ذمہ داری روس پر عائد کی، تاہم ماسکو نے ان الزامات کو مسترد کر دیا۔