یریوان (مشرق نامہ) – آرمینیا کے بشپ میکائل اجاپاہیان کو بغاوت پر اکسانے کے الزام میں دو سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، جس سے حکومت اور قومی چرچ کے درمیان بحران مزید گہرا ہو گیا ہے اور سیاسی انتقام کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
آرمینیا کی ایک عدالت نے بشپ اجاپاہیان کو بغاوت پر اکسانے کا مرتکب قرار دیتے ہوئے دو سال قید کی سزا سنائی۔ انہوں نے فیصلے کو سیاسی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا۔
وزیرِاعظم نیکول پشینیان کی حکومت اور بااثر آرمینیائی اپاسٹولک چرچ (اے اے سی) کے درمیان تعلقات حالیہ مہینوں میں خاصے کشیدہ ہو چکے ہیں۔ اختلافات اس وقت شدت اختیار کر گئے جب اپوزیشن جماعتوں اور متعدد سینئر مذہبی رہنماؤں نے پشینیان پر الزام لگایا کہ انہوں نے آذربائیجان کے ساتھ سرحدی دیہات کے کچھ حصے منتقل کرنے پر اتفاق کر کے قومی مفادات سے غداری کی۔ دونوں ہمسایہ ممالک طویل عرصے سے سرحدی تنازعات میں الجھے ہوئے ہیں۔
پشینیان نے اس متنازع فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام سابق سوویت ریاستوں کے درمیان دہائیوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ضروری تھا۔ تاہم اس فیصلے کے بعد ملک بھر میں شدید احتجاج بھڑک اٹھے۔
عدالتی فیصلہ اور الزامات
یرےوان کی عدالت نے جمعے کو یہ فیصلہ سنایا، جو بشپ اجاپاہیان کی جون کے آخر میں گرفتاری کے تقریباً چار ماہ بعد آیا۔ استغاثہ نے اڑھائی سال قید کی سزا کی درخواست کی تھی، جب کہ دفاعی ٹیم نے موقف اختیار کیا کہ بشپ بے گناہ ہیں۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق اجاپاہیان پر الزام ہے کہ انہوں نے حکومت کے خاتمے کی اپیل دو مختلف میڈیا انٹرویوز میں کی — ایک فروری 2024 میں اور دوسرا جون 2025 میں۔
گرفتاری کے بعد بشپ نے اس مقدمے کو “ناانصافی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “خدا ان کمزور غلاموں کو معاف نہیں کرے گا جو جانتے ہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔”
وسیع تر تناظر اور علاقائی ردعمل
ریاست اور چرچ کے درمیان بڑھتے ہوئے تصادم نے آرمینیائی مذہبی قیادت میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ اگست میں تمام آرمینیائیوں کے سپریم پیٹری آرک اور کاتھولیکوس، کریکن دوم نے ایک بیان میں حکمراں سیاسی قوت پر “آرمینیائی مقدس چرچ اور اس کے علما کے خلاف غیر قانونی مہم” چلانے کا الزام عائد کیا۔
بشپ اجاپاہیان کا کیس واحد نہیں۔ جون میں حکام نے ایک اور معروف مذہبی رہنما بشپ باگرات گالسٹانیان کو بھی دہشت گردی اور بغاوت کی کوشش کے الزامات میں حراست میں لیا۔
یہ بڑھتا ہوا تنازع بین الاقوامی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ اسی مہینے روسی کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے چرچ اور حکومت کے درمیان اس تنازع کو “آرمینیا کا اندرونی معاملہ” قرار دیا، تاہم انہوں نے کہا کہ روس میں موجود آرمینیائی برادری کے کئی افراد “ان واقعات کو دکھ کے ساتھ دیکھ رہے ہیں” اور “اس طرزِ عمل کو قبول نہیں کرتے جس طرح یہ ہو رہا ہے۔”
آرمینیائی اپاسٹولک چرچ ملک کی ثقافتی اور سیاسی زندگی میں اب بھی نمایاں اثر رکھتا ہے۔ اسے آئین کے تحت قومی شناخت کی روحانی بنیاد کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے، کیونکہ آرمینیا چوتھی صدی عیسوی میں عیسائیت کو سرکاری مذہب کے طور پر اپنانے والا دنیا کا پہلا ملک تھا۔