اسلام آباد(مشرق نامہ):پاکستان نے ہفتے کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے جواب کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے غزہ میں فوری جنگ بندی اور پائیدار امن کی جانب ایک اہم موقع قرار دیا۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے بیان میں کہا کہ یہ اقدام “فوری جنگ بندی، غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کے خون خرابے کے خاتمے، قیدیوں کی رہائی اور انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کے لیے اہم موقع فراہم کرتا ہے۔ اسرائیل کو فوری طور پر حملے بند کرنے چاہییں۔”
پاکستان نے صدر ٹرمپ کی امن کوششوں کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ عمل ایک جامع اور دیرپا امن معاہدے کی راہ ہموار کرے گا۔
دفترِ خارجہ نے پاکستان کے اصولی مؤقف کی بھی تجدید کی کہ ملک فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی آزاد ریاستِ فلسطین کے قیام کی مکمل حمایت کرتا ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حماس کے بیان نے جنگ بندی کی ایک کھڑکی کھولی ہے جسے بند نہیں ہونے دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا: “الحمدللہ، ہم اس قتلِ عام کے آغاز کے بعد سے جنگ بندی کے سب سے قریب ہیں۔ پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور ہمیشہ کھڑا رہے گا۔”
وزیراعظم نے امریکی صدر ٹرمپ اور قطر، سعودی عرب، یو اے ای، ترکیہ، اردن، مصر اور انڈونیشیا کی قیادتوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر فلسطین کے مسئلے پر بات چیت کی۔
بعد ازاں، شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فونک گفتگو میں پاکستان اور سعودی عرب کے حالیہ دفاعی معاہدے کو تاریخی قرار دیا، جس کے تحت پاکستان کو حرمین شریفین کے تحفظ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
دونوں رہنماؤں نے غزہ کی صورتحال اور مشرقِ وسطیٰ میں امن کی اہمیت پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس کا حالیہ بیان خطے میں امن کی راہ ہموار کرنے اور فلسطینی نسل کشی کے خاتمے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
شہباز شریف نے کہا: “غزہ میں جنگ بندی سے معصوم فلسطینیوں کا قتل عام رکے گا اور آزاد فلسطینی ریاست کے دیرینہ خواب کی تعبیر ممکن ہوگی۔”