اقوام متحدہ،(مشرق نامہ) 4 اکتوبر (اے پی پی): اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے کے جواب میں حماس کے جاری کردہ بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔ ترجمان اسٹیفن دوجارک کے مطابق، سیکرٹری جنرل نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ غزہ کے الم ناک تنازعے کے خاتمے کے اس موقع کو غنیمت جانیں۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب حماس کے سینئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک نے اصولی طور پر ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے سے اتفاق کیا ہے، تاہم چند نکات پر مزید مذاکرات کی ضرورت ہوگی۔
دوجارک کے مطابق، سیکرٹری جنرل نے قطر اور مصر کی “قابلِ قدر ثالثی کوششوں” پر بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے فوری اور مستقل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کا مطالبہ دہرایا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ ان اہداف کے حصول کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی تاکہ مزید انسانی المیے کو روکا جا سکے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے سربراہ ٹام فلیچر نے کہا کہ عالمی ادارہ غزہ کے لیے امریکی امن منصوبے سے پیدا ہونے والے موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ تقریباً 1,70,000 میٹرک ٹن خوراک، ادویات، پناہ اور دیگر ضروری سامان خطے بھر میں غزہ میں داخلے کے لیے تیار ہیں۔
فلیچر نے واضح کیا کہ اس امداد کی ترسیل کے لیے اسرائیلی کنٹرول میں موجود گزرگاہوں کو کھولنا، عام شہریوں اور امدادی کارکنوں کی محفوظ نقل و حرکت، اشیاء کی غیر محدود رسائی، عملے کے ویزے اور نجی شعبے کی بحالی ضروری ہے۔
ترجمان دوجارک کے مطابق، شمالی غزہ میں حالات تیزی سے بگڑ رہے ہیں جہاں اسرائیلی افواج غزہ سٹی پر مکمل قبضے کے لیے فوجی کارروائیاں اور شدید بمباری جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کے باعث ہزاروں فلسطینی شہری محصور ہیں اور ہلاکتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔