بیجنگ (مشرق نامہ) – بیجنگ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ کے حوالے سے قراردادوں پر امریکہ کے بار بار ویٹو کے استعمال پر گہری مایوسی اور افسوس کا اظہار کیا ہے، جس کے باعث عالمی برادری مؤثر ردعمل دینے میں ناکام رہی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بدھ کے روز ویٹو کے استعمال پر ہونے والی بحث میں خطاب کرتے ہوئے چین کے مستقل نمائندے فُو کانگ نے کہا کہ 18 ستمبر کو غزہ پر پیش کی جانے والی قرارداد پر امریکی ویٹو ایک بڑا دھچکا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ نے بار بار ویٹو کا غلط استعمال نہ کیا ہوتا تو سلامتی کونسل غزہ بحران پر اتنی کمزور اور غیر مؤثر نہ رہتی۔
تقریباً دو برس سے جاری غزہ جنگ پر روشنی ڈالتے ہوئے فُو کانگ نے کہا کہ اس کے نتیجے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں میں خطرناک اضافہ ہوا ہے اور سنگین انسانی المیہ جنم لے چکا ہے جو انسانی ضمیر اور بین الاقوامی قانون کی بنیادی اقدار کو مجروح کر رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جنگ بندی کے لیے عالمی مطالبات کو مسلسل امریکہ نے روکا ہے جو اسرائیل کو ڈھال فراہم کرتا رہا ہے۔
چینی سفیر نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر غزہ میں تمام فوجی کارروائیاں بند کرے اور غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے ترک کرے، کیونکہ فوجی ذرائع امن کے قیام کا راستہ نہیں ہیں۔
انہوں نے غزہ میں مسلط انسانی بحران کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امداد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا، اس کی تقسیم کو عسکری شکل دینا، اور شہریوں و امدادی کارکنوں پر حملے کسی صورت قابل قبول نہیں۔ ان کے مطابق اسرائیل بطور قابض قوت مکمل طور پر ذمہ دار ہے کہ امدادی رسائی بحال کرے اور اقوام متحدہ سمیت دیگر اداروں کی ریلیف سرگرمیوں کی حمایت کرے۔
فُو کانگ نے مزید کہا کہ فلسطینی مسئلے کا واحد حل دو ریاستی فارمولہ ہے اور اس میں غزہ اور مغربی کنارے کو فلسطینی سرزمین کا لازمی حصہ تصور کیا جانا چاہیے۔ ان کے مطابق جنگ کے بعد کی حکمرانی کا اصول یہی ہونا چاہیے کہ فلسطین پر صرف فلسطینی حکمرانی کریں۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ عملی اور ناقابلِ واپسی اقدامات کرے تاکہ اس فریم ورک کو بچایا جا سکے اور یکطرفہ اقدامات کو مسترد کیا جا سکے۔
چینی سفیر نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ چین عالمی برادری کے ساتھ مل کر غزہ میں جاری جنگ کا خاتمہ، انسانی بحران میں کمی، دو ریاستی حل کے نفاذ اور فلسطینی مسئلے کے منصفانہ و پائیدار تصفیے کے لیے مسلسل کوششیں جاری رکھنے کو تیار ہے۔