مانیٹرنگ ڈیسک (مشرق نامہ) اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران پاکستانی نمائندوں کی نشست میں بیٹھی خاتون شمع جونیجو کے باعث ایک اور تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ اجلاس کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف کے پیچھے بیٹھی خاتون شمع جونیجو کی موجودگی پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر تنقید شروع ہوئی، تو وفاقی وزیر خواجہ آصف نے ان سے متعلق وضاحتی بیان جاری کیا۔ جس پر شمع جونیجو نے وفاقی وزیر پر تنقید کی۔
امریکی شہر نیویارک میں اقوام متحدہ کا 80ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے تقریر کی، تو ان کے پیچھے بیٹھی خاتون ڈاکٹر شمع جونیجو کی موجودگی پر متعدد سوشل میڈیا صارفین نے حکومت پر تنقید شروع کر دی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے متعدد پوسٹس میں انکے ماضی کے ٹویٹس شیئر کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا گیا کہ شمع جونیجو اسرائیل کی حامی ہیں۔ ان پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ اسرائیل کا دورہ کرنے والے پاکستانیوں میں شمع جونیجو بھی شامل تھیں۔ مذکورہ ٹویٹس کے اسکرین شاٹس میں شمع جونیجو کے ماضی کے کچھ بیانات شامل تھے۔
ایک بیان میں شمع جونیجو نے کہا تھا کہ "اگر اسرائیلی وزیراعظم سے میری ملاقات ہوئی ہوتی، تو میں وہ تصویر اپنی ‘پروفائل فوٹو‘ لگاتی۔ میں اسے شئیر کرتے ہوئے ایک سیکنڈ بھی نہیں ہچکچاتی۔ ان (اسرائیلی وزیراعظم) سے ملنا میرے لئے اعزاز ہوتا۔”
ایک اور بیان میں انہوں نے لکھا کہ "اسرائیلی گورے نہیں ہیں۔ پاکستان کو اپنے مفادات دیکھنے چاہئے، جیسا کہ متحدہ عرب امارات، بحرین اور ماروکو نے کیا۔ ہم اسرائیل سے سندھ اور جنوبی پنجاب کے لئے جدید ٹیکنالوجی لے سکتے ہیں۔ کشمیر کے معاملے میں بھی اسرائیل کی حمایت حاصل کر سکتے ہیں۔”

ایک اور پیغام میں شمع جونیجو نے کہا کہ "کاش پاکستان اسرائیل سے یہ ٹیکنالوجی حاصل کر سکتا۔ اسکی ایک وجہ ہے کہ میں ہمیشہ سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی وکالت کرتی ہوں۔”
مذکورہ ٹویٹس کے وائرل ہونے کے بعد پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کا ردعمل بھی سامنے آ گیا۔ انہوں نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں کہا کہ وزیراعظم کی مصروفیت کے باعث اجلاس میں انہوں نے تقریر کی۔ اجلاس میں ان کے پیچھے کون بیٹھے گا، یہ اختیار دفتر خارجہ کا ہے۔
"یہ خاتون کون ہیں، ہمارے ساتھ کیوں ہیں۔ اور انکو میرے پیچھے کیوں بٹھایا گیا ان سوالوں کا جواب دفتر خارجہ ہی دے سکتا ہے۔”
خواجہ آصف نے فلسطین سے متعلق اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے مسئلے سے انہیں ذاتی جذبہ اور لگاؤ ہے۔ غزہ کے حوالے سے انکا موقف واضح ہے، جس کا برملا اظہار کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "اسرائیل اور صیہونیت پہ میرے خیالات نفرت کے سوا اور کچھ نہیں۔”
وفاقی وزیر دفاع کے بیان پر مذکورہ خاتون ڈاکٹر شمع جونیجو نے بھی اپنا ردعمل دے دیا۔ انکا دعویٰ ہے کہ وہ گزشتہ کئی مہینوں سے وزیراعظم شہباز شریف کیلئے کام کر رہی ہیں۔ انہیں خود وزیراعظم نے پاکستانی وفد کا حصہ بنایا اور انہیں بطور مشیر شامل کیا گیا۔
تاہم اپنے اسی پیغام کو انگریزی میں لکھتے ہوئے شمع جونیجو نے دعویٰ کیا کہ وہ کئی سال سے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔
انکا دعویٰ ہے کہ انہوں نے وزیراعظم کے ساتھ سفر کیا اور ایک ہی ہوٹل میں قیام پذیر تھیں۔ بل گیٹس سے ملاقات کے موقع پر بھی شمع جونیجو وزیراعظم کے ساتھ موجود تھیں۔
انہوں نے خواجہ آصف کے ہمراہ تصاویر اور اپنے کارڈ کی تصویر شئیر کرتے ہوئے کہا کہ وہ خواجہ آصف کے ساتھ تھیں۔
"اب خواجہ صاحب ایسے بیان کیوں دے رہے ہیں، اور کس ایجنڈے کے تحت اپنی حکومت کے ایک تاریخی دورہ کو بدنام کر رہے ہیں، وہ وزیراعظم صاحب کو اُن سے پوچھنا چاہیئے! کیونکہ اُن کی اتھارٹی چیلنج ہوئی ہے، میری نہیں!”
شمع جونیجو کے ردعمل کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا صارفین اس معاملے پر بحث کر رہے ہیں۔ مجموعی طور پر پاکستانی عوام کے جذبات اسرائیل کے خلاف ہیں۔ جس کے باعث اسرائیل کی حمایت کرنے والی کوئی بھی شخصیت کے سامنے آنے پر تنازع کھڑا ہو جاتا ہے۔