مانیٹرنگ ڈیسک (مشرق نامہ) – جارج ٹاؤن یونیورسٹی قطر کے ایسوسی ایٹ پروفیسر آف ہسٹری عبداللہ العریان کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات پر شبہ ہے کہ آج وائٹ ہاؤس میں غزہ کے مستقبل پر ہونے والی ملاقات سے کوئی نتیجہ خیز پیش رفت ہو گی۔
العریان نے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا کہ میرے خیال میں اس میں زیادہ کچھ نہیں ہے۔ اب تک ہم نے جو کچھ دیکھا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا کسی بھی قسم کے فوری حل میں کم سے کم دلچسپی لے رہا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ یہ "خطرناک مفروضہ” ہے کہ امریکا اور اسرائیل جنگ بندی کے مذاکرات "نیک نیتی” سے جاری رکھے ہوئے ہیں، جبکہ ہم جانتے ہیں کہ بالآخر اسرائیل اپنے عزائم کے بارے میں بالکل واضح ہے۔
العریان نے مزید کہا کہ اسرائیل ان عزائم کے بارے میں آغاز ہی سے واضح رہا ہے اور ان کا کھلے عام اظہار کر رہا ہے، اور اس پر اپنے سب سے بڑے اتحادی امریکا کی جانب سے کوئی اعتراض یا دباؤ سامنے نہیں آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس نکتے تک پہنچنا ہوگا کہ مذاکرات اور ثالثی کی یہ تمام کوششیں کسی نہ کسی شکل میں جاری نسل کشی کا ہی تسلسل سمجھی جائیں۔