جمعہ, اکتوبر 10, 2025
ہومبین الاقوامیجنوبی کردوفان میں غذائی قلت سے دو ماہ میں 46 ہلاکتیں

جنوبی کردوفان میں غذائی قلت سے دو ماہ میں 46 ہلاکتیں
ج

خرطوم (مشرق نامہ) – سوڈان کے جنوبی کردوفان میں جاری خانہ جنگی نے قحط اور غذائی قلت کے بحران کو سنگین بنا دیا ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ دو ماہ کے دوران کم از کم 46 افراد ہلاک ہو گئے۔ سوڈان ڈاکٹرز نیٹ ورک کے مطابق 23 اگست تک مرنے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنازع میں گھرے خاندان بدترین انسانی المیے کا شکار ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 19 ہزار سے زائد حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو فوری اضافی غذائی امداد کی ضرورت ہے۔ طبی ماہرین اور امدادی کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ خوراک اور ادویات کی کمی سب سے زیادہ خواتین اور بچوں پر اثر انداز ہو رہی ہے، نوزائیدہ بچے کم وزن کے ساتھ پیدا ہو رہے ہیں جبکہ مائیں خود بھی غذائی قلت کا شکار ہیں۔

سوڈان ڈاکٹرز نیٹ ورک نے جان بوجھ کر بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے کی شدید مذمت کی اور اسے "انسانیت کے خلاف جرم اور بین الاقوامی قانون کے تحت جنگی جرم” قرار دیا۔ نیٹ ورک نے ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) پر الزام لگایا کہ انہوں نے کدُگلی اور دالنج سمیت جنوبی کردوفان کے شہروں میں عام شہریوں پر محاصرہ مسلط کر رکھا ہے، جس کے باعث خوراک اور ادویات کی ترسیل رکی ہوئی ہے۔

ڈاکٹرز نیٹ ورک نے عالمی ادارہ صحت سمیت مقامی اور بین الاقوامی اداروں سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے اور محفوظ انسانی راہداریوں کے قیام کا مطالبہ کیا ہے تاکہ خوراک اور طبی سامان کی بلا تعطل فراہمی ممکن ہو سکے۔

سوڈان میں تنازع کے وسیع تر اثرات

اپریل 2023 میں سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان شروع ہونے والے تنازع نے پورے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اب تک 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک جبکہ 1 کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔

تاہم آزاد تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی اصل تعداد 1 لاکھ 30 ہزار تک ہو سکتی ہے۔ محاصروں، نقل مکانی اور بنیادی ڈھانچے کے انہدام کے باعث ملک میں قحط کی صورتحال بد سے بدتر ہو رہی ہے۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ برس پانچ سال سے کم عمر کے 32 لاکھ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوں گے۔ عالمی ادارہ خوراک کے مطابق سوڈان اس وقت "دنیا کے سب سے بڑے بھوک کے بحران” سے دوچار ہے، جہاں تقریباً ڈھائی کروڑ افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین