جمعہ, اکتوبر 10, 2025
ہومبین الاقوامیسوڈان کا دارفور نسل کشی پر یو اے ای کیخلاف عالمی عدالت...

سوڈان کا دارفور نسل کشی پر یو اے ای کیخلاف عالمی عدالت سے رجوع
س

مانیٹرنگ ڈیسک (مشرق نامہ)– خرطوم نے سوڈان میں جاری "نسل کشی” کی "مرکزی محرک قوت” ہونے کے الزام میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے خلاف عالمی عدالتِ انصاف (آئی سی جے) — جسے ورلڈ کورٹ بھی کہا جاتا ہے — میں قانونی چارہ جوئی شروع کر دی ہے۔

2023 سے سوڈانی فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان اقتدار کی کشمکش نے ملک کو خانہ جنگی میں دھکیل دیا ہے۔ خرطوم اب یو اے ای پر الزام لگا رہا ہے کہ وہ سوڈان کے دارفور خطے میں غیر عرب قبائل، خصوصاً مسالیت قوم، کی نسل کشی میں آر ایس ایف کی حمایت کر رہا ہے۔

جمعرات کو دی ہیگ میں عالمی عدالت کے سامنے مقدمے کا آغاز کرتے ہوئے سوڈان کے قائم مقام وزیرِ انصاف نے عدالت کو بتایا کہ یو اے ای باغیوں کو، جو سوڈانی فوج سے لڑ رہے ہیں، مبینہ تعاون فراہم کر کے دارفور میں جاری "نسل کشی” کی "مرکزی محرک قوت” ہے۔

معاویہ عثمان نے عدالت میں کہا کہ یو اے ای کی ملی بھگت کے بغیر جاری نسل کشی ممکن نہ ہوتی، جس میں آر ایس ایف کو ہتھیاروں کی ترسیل بھی شامل ہے۔

عثمان کے مطابق، یو اے ای کی جانب سے آر ایس ایف کو فراہم کیا جانے والا براہِ راست لاجسٹک اور دیگر تعاون — جو اب بھی جاری ہے — وہ بنیادی محرک ہے جو اس وقت جاری نسل کشی کو ممکن بنا رہا ہے، جس میں قتل، عصمت دری، جبری نقل مکانی اور لوٹ مار شامل ہیں۔

خرطوم کا مطالبہ ہے کہ یو اے ای آر ایس ایف کو اپنی حمایت فوری طور پر بند کرے اور "مکمل ازالہ” کرے، جس میں جنگ کے متاثرین کو معاوضہ دینا بھی شامل ہے۔

دوسری جانب، یو اے ای آر ایس ایف کی حمایت کے الزامات کی تردید کرتا ہے۔ یو اے ای کی وزارتِ خارجہ کی اعلیٰ اہلکار ریم کتیت نے ایک بیان میں کہا کہ (سوڈان کے) دعووں کی تائید کے لیے کوئی قابلِ اعتبار ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

اس سے قبل کتیت نے سوڈان کے مقدمے کو "ایک معتبر بین الاقوامی ادارے کے صریح غلط استعمال” اور "قانونی یا حقائق کی بنیاد سے مکمل طور پر عاری” قرار دیا تھا۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین