اسلام آباد (مشرق نامہ) – بدھ کے روز قومی اسمبلی نے فلسطینی عوام، ہراسانی، اور غیرت کے نام پر قتل کے خلاف تین اہم قراردادیں منظور کر لیں۔ ان قراردادوں میں فلسطینی عوام کی جدوجہد آزادی کے لیے پاکستان کی تاریخی اور غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کیا گیا، جبکہ خواتین اور شہریوں کے تحفظ سے متعلق داخلی قانونی اقدامات پر زور دیا گیا۔
پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری کی جانب سے پیش کی گئی فلسطین سے متعلق قرارداد میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ جارحیت نہ صرف عام شہریوں کی ہلاکت کا باعث بن رہی ہے بلکہ گھروں اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی کا موجب بھی بن رہی ہے۔ قرارداد میں اسرائیلی حکام کے ان بیانات اور اقدامات کی بھی شدید مذمت کی گئی جن میں غزہ پر طویل المدتی قبضے، جبری نقل مکانی اور اس کی فلسطینی شناخت مٹانے کے عزائم ظاہر کیے گئے ہیں۔
قرارداد میں واضح کیا گیا کہ قحط، محاصرے اور اجتماعی سزا کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنا بین الاقوامی قوانین کے تحت جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ ایوان نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی اخلاقی اور قانونی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے فوری اور ٹھوس اقدامات کریں تاکہ اسرائیلی جارحیت روکی جائے، شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، اور انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی ممکن بنائی جائے۔
مزید برآں، قرارداد میں اس امر پر زور دیا گیا کہ قابض ریاست کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر جوابدہ ٹھہرایا جائے، اور فلسطینی عوام کی انصاف اور حق خود ارادیت کی جدوجہد کی بھرپور حمایت کی جائے۔ حکومت پاکستان پر بھی زور دیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم (OIC) سمیت تمام عالمی فورمز پر فلسطینی کاز کے لیے اپنی آواز بلند کرتی رہے۔
دوسری جانب، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رکن سیدہ نوشین افتخار کی جانب سے پیش کی گئی ایک اور قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غیر مجاز ویڈیو ریکارڈنگ، سائبر ہراسانی اور ڈیجیٹل بدنامی کے خلاف سخت سزاؤں کے لیے قانونی ڈھانچے کو مضبوط بنائے۔ قرارداد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں، خصوصاً ڈیجیٹل فارنزک یونٹس، کی صلاحیت بڑھانے پر زور دیا گیا تاکہ وہ بروقت اور مؤثر کارروائی کر سکیں۔
اس قرارداد میں عوامی آگاہی مہمات شروع کرنے کی بھی سفارش کی گئی تاکہ شہریوں کو ڈیجیٹل حقوق، قانونی چارہ جوئی، اور محفوظ شکایتی نظام کے بارے میں تعلیم دی جا سکے۔ ساتھ ہی، پولیس اسٹیشنوں میں ہراسانی سے متعلق شکایات کے لیے خصوصی ڈیسک قائم کرنے اور تعلیمی اداروں میں ڈیجیٹل اخلاقیات، پرائیویسی کے حقوق، اور انسداد ہراسانی قوانین سے متعلق نصاب متعارف کرانے کی سفارش کی گئی۔
تیسری قرارداد، جو کہ رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی نے پیش کی، غیرت کے نام پر قتل جیسے غیر قانونی اقدامات کی شدید مذمت پر مبنی تھی۔ ایوان نے اس امر پر زور دیا کہ ان جرائم کے لیے بالکل عدم برداشت کی پالیسی اپنائی جائے اور ان کے سدباب کے لیے بین الصوبائی ٹاسک فورس قائم کی جائے تاکہ مربوط اور مؤثر کارروائی کو ممکن بنایا جا سکے۔