مانیٹرنگ ڈیسک (مشرق نامہ): اسرائیل کی جانب سے سوشل میڈیا پر صہیونیت کا بیانیہ مضبوط کرنے کے لئے 22 یہودی نوجوان انفلوئنسرز کو تربیت دی جائے گی۔
ٹیگلٹ نامی اسرائیلی این جی او کے تحت ہونے والے تربیتی پروگرام میں دنیا کے 9 مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 18 سے 35 سال کی عمر کے 22 بااثر یہودی جوان، بشمول فنکار، موسیقار، سوشل ایکٹیوسٹ اور تعلیمی شخصیات، کو "اسٹوری ٹیلرز فیلوشپ” نامی پروگرام کے لیے منتخب کیا گیا ہے، جو تل ابیب اور یونیورسٹی آف رایشمن میں منعقد ہو رہا ہے۔ یہ ایک ماہ کا تربیتی منصوبہ ہے، جس کا مقصد ان افراد کو سوشل میڈیا پر اسرائیل کے لیے مؤثر مواد تیار کرنے کے قابل بنانا ہے۔
اس پروگرام میں سابق موساد اہلکار، انسداد دہشتگردی ماہرین اور ٹیک کمپنیوں کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ ہر شرکاء ایک ذاتی پروجیکٹ تیار کرتا ہے جیسے ویڈیو، موسیقی، یا کمپین، تاکہ اپنی کہانی کے ذریعے اسرائیل کے حق میں بیانیہ بنایا جا سکے۔
ٹیگلٹ (Taglit) کے سی ای او، گیدی مارک کے مطابق، اب مقصد صرف جوانوں کو اسرائیل سے جوڑنا نہیں، بلکہ اگلی نسل کے لیے یہودی-اسرائیلی بیانیہ تشکیل دینا ہے۔ پروگرام کے بعد بھی تین ماہ تک منصوبوں کو تعاون فراہم کیا جائے گا تاکہ ان کا اثر برقرار رہے۔