جمعہ, اکتوبر 10, 2025
ہومبین الاقوامیغزہ کی ناکہ بندی توڑنے کیلئے تاریخ کا سب سے بڑا شہری...

غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کیلئے تاریخ کا سب سے بڑا شہری بیڑہ تیار
غ

مشرق وسطیٰ (مشرق نامہ) – اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی اور اس کے نتیجے میں قحط کی سنگین صورتحال کے پیشِ نظر دنیا بھر کے کارکنوں نے ایک بڑا شہری بیڑہ روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے، جو اگست کے آخر میں غزہ کے لیے روانہ ہوگا۔

پیر کے روز تیونس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران منتظمین نے بتایا کہ 44 ممالک سے تعلق رکھنے والے سرگرم کارکن اس مربوط اقدام میں شامل ہو چکے ہیں۔

دنیا بھر کی بندرگاہوں سے درجنوں بڑی اور چھوٹی کشتیاں روانہ ہوں گی، جو تاریخ کے سب سے بڑے شہری بیڑے کی صورت میں غزہ کی جانب پیش قدمی کریں گی۔

منتظم حائفہ منصوری نے کہا کہ اس موسمِ گرما میں ہم تاریخ کا سب سے بڑا شہری بیڑہ دیکھیں گے۔

یہ بیڑہ چار بڑی تحریکوں پر مشتمل ہے: مغرب صمود فلوٹیلا، گلوبل موومنٹ ٹو غزہ، فریڈم فلوٹیلا کولیشن، اور صمود نسانتارا۔

منصوری نے وضاحت کی کہ ان تمام کا مشترکہ مقصد "غزہ پر غیرقانونی بحری ناکہ بندی کا خاتمہ، انسانی امداد کی رسائی کے لیے بحری راہداری کا قیام، اور فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی کا سامنا کرنا ہے۔”

ایک اور منتظم سیف ابو کشک نے بتایا کہ اب تک 6,000 سے زائد کارکن اس مشن میں شرکت کے لیے رجسٹر ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شرکاء روانگی کے مقامات پر تربیت حاصل کریں گے، جہاں یکجہتی کی تقریبات اور کیمپنگ بھی منعقد کی جائے گی۔

ابو کشک نے مزید کہا کہ یہ ایک نیا عزم ہے جس کے تحت حکومتوں پر دباؤ ڈالا جائے گا کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کے لیے درجنوں کشتیاں اور ہزاروں کارکن روانہ کرنے کی اجازت دیں۔

پہلا قافلہ 31 اگست کو اسپین کی بندرگاہوں سے روانہ ہوگا، جس کے بعد دوسرا قافلہ 4 ستمبر کو تیونس سے روانہ ہوگا۔

یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب 26 جولائی کو غزہ کی جانب جانے والی امدادی کشتی "حنظلہ” کو اسرائیلی بحریہ نے روک کر اشدود بندرگاہ کی جانب موڑ دیا۔

اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو شروع کی گئی نسل کش مہم میں اب تک تقریباً 61,000 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ اسرائیل اپنے اعلان کردہ مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے غزہ پر عائد اسرائیلی ناکہ بندی کو انسانیت کے خلاف جرم اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ صرف مئی کے مہینے سے اب تک اسرائیلی فورسز نے 1,330 سے زائد فلسطینی امداد کے متلاشیوں کو شہید اور 8,810 سے زائد کو زخمی کیا ہے، جن میں اکثریت انسانی امدادی مراکز پر موجود افراد کی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق 6,000 سے زائد فلسطینی بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور ان کا علاج جاری ہے، جبکہ جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ میں کم از کم 175 افراد، جن میں 93 بچے شامل ہیں، بھوک سے شہید ہو چکے ہیں۔

اسرائیل نے اقوام متحدہ، انسانی ہمدردی کی تنظیموں اور عالمی رہنماؤں کی جانب سے امداد کی فراہمی بڑھانے کی اپیلوں کو مسترد کر دیا ہے۔

اس کے نتیجے میں فلسطینی خاندان امداد پر انتہائی انحصار کرتے ہوئے زندہ رہنے کی جدوجہد کر رہے ہیں، جبکہ جان بوجھ کر مسلط کی گئی پابندیوں کے باعث بھوک ایک مہلک حقیقت بن چکی ہے۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین