جمعہ, اکتوبر 10, 2025
ہومبین الاقوامییمن کی صہیونیت مخالف جنگ ایک اخلاقی فریضہ ہے: بریگیڈیئر جنرل عمر...

یمن کی صہیونیت مخالف جنگ ایک اخلاقی فریضہ ہے: بریگیڈیئر جنرل عمر معربونی
ی

مشرق وسطیٰ (مشرق نامہ) – لبنانی عسکری اور تزویراتی ماہر بریگیڈیئر جنرل عمر معربونی نے کہا ہے کہ غزہ کی حمایت میں یمن کی عسکری کارروائیوں کی بنیاد ایک اصولی جنگ ہے، جو مذہبی فرض، اخلاقی جذبے اور انسانی فطرت میں جڑی ہوئی ہے۔

منگل کے روز المسیرہ ٹی وی کو دیے گئے ایک خصوصی بیان میں بریگیڈیئر جنرل معربونی نے کہا کہ یہی بنیاد یمنی کارروائیوں کو ایک مخلص، شفاف اور واضح جہت عطا کرتی ہے، جس کے نتیجے میں ایسی اسٹریٹیجک کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں جو صہیونی وجود کے ستونوں کو کمزور کر رہی ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یمنی مسلح افواج اپنی صلاحیتوں کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کرتیں بلکہ اپنے محدود وسائل کو بروئے کار لا کر بڑے نتائج حاصل کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق اس جنگ کی کامیابی کا حقیقی سبب وہ واضح ارادہ ہے جو اخلاقی اور مذہبی وابستگی سے پیدا ہوتا ہے۔

لبنانی ماہر کے مطابق یمن کی یہ کارروائیاں دو اہم اہداف کے حصول پر مرکوز ہیں: پہلا یہ کہ دشمن کو عدم استحکام کی کیفیت میں دھکیل دیا جائے، خاص طور پر اس کے اہم بندرگاہوں اور مراکز کو نشانہ بنا کر؛ اور دوسرا یہ کہ اُن قوتوں کی منافقت کو بے نقاب کیا جائے جو دشمن کے مقابلے سے گریزاں ہیں، اور ثابت کیا جائے کہ حقیقی ارادہ اور اصولی موقف کے ساتھ دشمن کا مقابلہ ممکن ہے۔

بریگیڈیئر جنرل معربونی نے کہا کہ یمن کی کارروائیاں براہ راست صہیونی وجود کے چار بنیادی ستونوں کو گرانے میں کردار ادا کر رہی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یمن سب سے پہلے اور اہم ستون، یعنی سلامتی، کو کمزور کرنے والا سب سے بڑا محرک ہے کیونکہ اس نے اسرائیلی قبضے کے اندر خوف، گھبراہٹ اور عدم استحکام پیدا کر دیا ہے۔ اگرچہ انہوں نے دیگر تین ستونوں کی تفصیل بیان نہیں کی، مگر ان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ ان میں ہولوکاسٹ کے بیانیے کے ساتھ عالمی ہمدردی کا خاتمہ شامل ہے، جس کا صہیونی ریاست نے طویل عرصے سے استحصال کیا ہے۔ مزید یہ کہ اس وجود کی افادیت بھی ختم ہو رہی ہے کیونکہ اب یہ مغربی مفادات کا محافظ نہیں رہا بلکہ مغربی دفاع پر انحصار کرنے لگا ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ کارروائیوں میں شدت اور مؤثر بحری ناکہ بندی اس کی ساخت کو ہلا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یمنی مسلح افواج نے حال ہی میں تین صہیونی اہداف کو تین ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ کارروائیاں تیز ہو چکی ہیں اور اب ہر ہفتے تین سے چار حملے کیے جا رہے ہیں۔ بریگیڈیئر جنرل معربونی نے زور دے کر کہا کہ ان کارروائیوں کا ایک واضح پیغام ہے کہ یمن اپنی اخلاقی اور دینی ذمہ داری پوری کرتا رہے گا، چاہے عرب دنیا، مسلم دنیا یا بین الاقوامی برادری فلسطینی کاز کو چھوڑ چکی ہو۔ ان کے مطابق یہ اصولی موقف اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک غزہ پر حملے بند نہیں ہوتے اور محاصرہ ختم نہیں کیا جاتا۔

اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی نسل کش صہیونی جنگ کے ردعمل میں یمنی افواج نے ایک منظم بحری ناکہ بندی نافذ کی، جس کا مقصد اسرائیل کو فوجی رسد کی ترسیل سے روکنا اور عالمی برادری کو غزہ میں جاری انسانیت سوز بحران کی طرف متوجہ کرنا تھا۔ اسی دوران یمنی افواج نے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں متعدد میزائل اور ڈرون حملے بھی کیے، جو ایسے وقت میں فلسطینی عوام کے ساتھ کھلی یکجہتی کا اظہار تھے جب وہ بیس مہینے سے مسلسل جنگ کا سامنا کر رہے ہیں۔

یمنی مسلح افواج واضح کر چکی ہیں کہ جب تک اسرائیل غزہ میں اپنی زمینی اور فضائی جارحیت بند نہیں کرتا، ان کی عسکری کارروائیاں جاری رہیں گی۔ اسرائیل کی اس تباہ کن جنگ کے نتیجے میں اب تک تقریباً 61,000 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین