ڈبلن (مشرق نامہ) – آئرلینڈ کے صدر مائیکل ڈی ہگنز نے اقوامِ متحدہ سے غزہ میں فوری اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش پر زور دیا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے باب سات کے تحت اختیارات استعمال کریں تاکہ سلامتی کونسل کی رکاوٹوں کو نظرانداز کرتے ہوئے فلسطینیوں کو انسانی امداد فراہم کی جا سکے۔
آر ٹی ای نیوز پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں صدر ہگنز نے اسرائیلی جارحیت کو "ایک پوری قوم کی ناقابلِ یقین تباہی” قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ کیا ہم یہ تماشا دیکھتے رہیں کہ بچے بھوک سے مر جائیں، عورتیں پیاس سے نڈھال ہو کر اپنے بچوں کو کچھ کھلانے کی کوشش کریں؟ کچھ نہ کچھ ہونا چاہیے۔
صدر ہگنز نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ باب سات کے تحت وہ اختیار استعمال کریں جو اقوامِ متحدہ کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ اگر سلامتی کونسل میں رکاوٹ ہو، تو اس کے باوجود، طاقت کے استعمال سمیت نفاذی کارروائی کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر اس کے حق میں ہوں کہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل باب سات کے تحت اقدام کریں، چاہے سلامتی کونسل اس کی منظوری دے یا نہ دے، اور اگر رکاوٹ بھی ہو، تب بھی ان کے پاس یہ حق موجود ہے کہ وہ ایک بین الاقوامی حفاظتی راہداری کے قیام کی کوشش کریں۔
انہوں نے غزہ کے لیے امداد کی بندش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ چھ ہزار ٹرک ایسی خوراک کے ساتھ کھڑے ہیں جو تین ماہ کے لیے کافی ہے، اور ان کو روکا گیا ہے، جو کہ انتہائی شرمناک اور قابلِ مذمت ہے۔
ہر گزرتے دن کے ساتھ فلسطینی شہری بھوک اور غذائی قلت کا شکار ہو کر جانیں گنوا رہے ہیں۔
اکتوبر 2023 میں اسرائیلی جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک کم از کم 175 فلسطینی، جن میں 93 بچے شامل ہیں، بھوک کے باعث جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی ایجنسیاں بتاتی ہیں کہ 6,000 سے زائد فلسطینی بچے اس وقت غذائی قلت کے باعث علاج کے مراحل سے گزر رہے ہیں، جو کہ اسرائیلی محاصرے اور خوراک کی بندش کا نتیجہ ہے۔
اسرائیل نے اقوامِ متحدہ، امدادی اداروں اور دنیا بھر کے رہنماؤں کی جانب سے غزہ میں مزید امدادی ٹرک داخل ہونے دینے کی اپیلوں کو مسترد کر دیا ہے۔
فلسطینی آبادی اب مکمل طور پر اقوامِ متحدہ اور اس کے شراکت داروں پر انحصار کر رہی ہے تاکہ خوراک فراہم کی جا سکے۔ مگر اسرائیل نے اقوامِ متحدہ کی امدادی ترسیل کا نظام تباہ کر دیا ہے اور اس کی جگہ امریکہ کے حمایت یافتہ متنازعہ نظام کو نافذ کر دیا ہے، جس کے بارے میں انسانی امداد کے کارکنوں اور غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اس سے بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔
اکتوبر 2023 سے جاری امریکہ-اسرائیل کی نسل کشی مہم میں اب تک تقریباً 61,000 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔