جمعہ, اکتوبر 10, 2025
ہومبین الاقوامیآسٹریلیا کا اسرائیلی نسل کشی پر شدید انتباہ

آسٹریلیا کا اسرائیلی نسل کشی پر شدید انتباہ
آ

کینبرا / سڈنی (مشرق نامہ) – آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے خبردار کیا ہے کہ خطرہ ہے کہ اگر اسرائیلی نسل کشی کا سلسلہ جاری رہا، تو تسلیم کرنے کے لیے کوئی فلسطین باقی نہیں رہے گا۔
انہوں نے یہ بات غزہ میں جاری نسل کشی اور مقبوضہ غرب اردن میں فلسطینیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے اسرائیلی مظالم کے پس منظر میں کہی۔

پینی وونگ نے یہ بیان منگل کی صبح آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن (ABC) کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دیا، جہاں ان سے سڈنی میں اسرائیلی مظالم کے خلاف منعقدہ ایک بڑی عوامی ریلی کے بارے میں سوال کیا گیا۔

سڈنی میں لاکھوں افراد کی ریلی، حکومت پر دباؤ

احتجاج کے منتظمین کے مطابق، اتوار کے روز ہونے والی ریلی میں 2 سے 3 لاکھ مظاہرین نے سڈنی ہاربر برج پر مارچ کیا — جبکہ پولیس نے ابتدائی طور پر صرف 90,000 افراد کی شرکت کا تخمینہ پیش کیا تھا۔

پینی وونگ نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت بھی مظاہرین کے "جنگ بندی اور امن کے مطالبے” کی حامی ہے۔ انہوں نے اس بڑے اجتماع کو "آسٹریلوی عوام کی شدید پریشانی اور غزہ میں بگڑتی انسانیت سوز صورتحال” کا عکاس قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم جو کچھ غزہ میں ہوتا دیکھ رہے ہیں — عورتوں اور بچوں کی ہلاکتیں، امداد کی روک تھام — اس پر آسٹریلوی قوم کو شدید تشویش ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے بعد سے اب تک کم از کم 175 فلسطینی، جن میں 93 بچے شامل ہیں، بھوک سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔

اسرائیل پر پابندیاں؟

جب پینی وونگ سے پوچھا گیا کہ کیا آسٹریلیا اسرائیل پر مزید ٹھوس اقدامات — جیسے کہ پابندیاں — عائد کرنے پر غور کر رہا ہے، تو انہوں نے کہا کہ ہم پابندیوں کے بارے میں قیاس آرائیاں نہیں کرتے، کیونکہ اگر ان کا اعلان پہلے سے کر دیا جائے تو ان کا اثر کم ہو جاتا ہے۔

تاہم انہوں نے بتایا کہ آسٹریلیا نے جون 2025 میں اسرائیلی حکومت کے دو انتہائی دائیں بازو کے وزراء، اتمار بن گویر اور بیزلیل سموٹریچ، کے خلاف پہلے ہی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انتہا پسند صیہونی آبادکاروں پر بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔

فلسطینی ریاست کی تسلیم شدگی — ’اگر نہیں، تو کب‘ کا سوال

فلسطینی ریاست کے حوالے سے آسٹریلوی مؤقف پر بات کرتے ہوئے وونگ نے کہا کہ تسلیم کرنے کا سوال ‘اگر’ کا نہیں، بلکہ ‘کب’ کا ہے — میں ایک سال سے یہی کہہ رہی ہوں۔

واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 147 — یعنی 75 فیصد عالمی برادری — فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں۔

وزیراعظم کی نیتن یاہو سے بات چیت کی کوشش

وونگ کا یہ انٹرویو ایسے وقت آیا جب رپورٹس کے مطابق، آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے بات چیت کی کوشش کر رہے ہیں — یہ کوشش سڈنی میں بڑے مظاہرے کے بعد سامنے آئی ہے۔

جب البانیز سے سوال کیا گیا کہ وہ نیتن یاہو سے کیا بات کرنا چاہتے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ وہ "دو ریاستی حل” کے لیے آسٹریلیا کی حمایت کا اعادہ کریں گے۔

آسٹریلیا اسرائیلی جنگی مشین کا حصہ؟

دوسری جانب، آزاد صحافی انتھونی لووینسٹائن نے اتوار کے احتجاج کے دوران الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ریلی اس بات کا ثبوت ہے کہ آسٹریلوی عوام اس بات پر سخت ناراض ہیں کہ ان کی حکومت اب تک صرف زبانی جمع خرچ تک محدود ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ آسٹریلیا F-35 جنگی طیاروں کی عالمی سپلائی چین کا حصہ ہے — وہی طیارے جو اسرائیل روزانہ غزہ پر استعمال کر رہا ہے، اور ان میں موجود کچھ پرزے آسٹریلیا سے فراہم کیے جا رہے ہیں۔

اسرائیلی نسل کشی: اب تک 60,000 سے زائد فلسطینی شہید

یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک:

کم از کم 60,034 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں — جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں

1,48,870 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں

اس کے باوجود کئی مغربی ممالک اب بھی اسرائیل کو مہلک ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہیں، جس سے غزہ میں انسانی المیہ مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین