آوازہ، ترکمانستان (مشرق نامہ) – ایران کے نائب صدر محمد رضا عارف نے لیبیا کے امور میں ہر قسم کی غیرملکی مداخلت کی شدید مخالفت کرتے ہوئے مسئلے کے حل کے لیے "لیبیا کی قیادت میں” اقدامات پر زور دیا ہے اور سائنس، ٹیکنالوجی اور سفارت کاری کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے کی ایران کی آمادگی ظاہر کی ہے۔
نائب صدر نے یہ گفتگو لیبیا کی صدارتی کونسل کے سربراہ محمد المنفی سے ترکمانستان کے شہر آوازہ میں ملاقات کے دوران کی، جہاں وہ اقوام متحدہ کی "تیسری عالمی کانفرنس برائے غیرسمندری ترقی پذیر ممالک” میں شرکت کے لیے ایرانی وفد کی قیادت کر رہے تھے۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے اس سرکاری مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ لیبیا کا مسئلہ لیبی عوام کے درمیان مکالمے سے حل ہونا چاہیے، اور ملک کی "وحدت، سالمیت اور خودمختاری” کا تحفظ ضروری ہے۔
ایران کی پابندیوں سے نمٹنے کے تجربے میں شراکت کی پیشکش
عارف نے اس موقع پر ایران کی جانب سے سخت ترین بیرونی پابندیوں کو ترقی کے مواقع میں تبدیل کرنے کی صلاحیت کو نمایاں کیا اور کہا کہ ایران نے سائنسی و تکنیکی میدانوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے اس امر کا حوالہ دیتے ہوئے کہ لیبیا نے بھی ماضی میں عالمی پابندیوں کا سامنا کیا ہے، کہا کہ ایران لیبیا کو اپنی متعلقہ مہارتوں سے فائدہ پہنچانے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے ایران اور لیبیا کے درمیان قدیم ثقافتی اور تاریخی رشتوں کا حوالہ دیتے ہوئے سائنس، ٹیکنالوجی اور معیشت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا۔
ایرانی سفارت خانے کی طرابلس میں بحالی اور تجارتی روابط میں اضافے کو دونوں ممالک کے تعلقات میں مثبت پیشرفت کی علامت قرار دیتے ہوئے نائب صدر نے دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ کمیٹی کی بحالی کی تجویز بھی دی، تاکہ ماہرین کے تبادلے اور اعلیٰ سطحی دوروں کے ذریعے تعاون کے دائرہ کار کو مزید وسعت دی جا سکے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تہران اور طرابلس کے مابین قریبی ہم آہنگی قائم ہونی چاہیے تاکہ دونوں ممالک اور مسلم دنیا کے مشترکہ مفادات کے مطابق پیش رفت کو یقینی بنایا جا سکے۔
عارف نے لیبیا میں موجود "نسبتاً بہتر سلامتی” کو سراہا اور اس امید کا اظہار کیا کہ لیبیا کی سیاسی اور سلامتی کی صورتحال جلد مکمل طور پر حل ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ لیبی عوام اپنی قومی یکجہتی اور مسائل کے حل کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایران اور غزہ کی حمایت پر لیبیا کا شکریہ
ایرانی نائب صدر نے 12 روزہ اسرائیلی حملے کے دوران ایران کی حمایت اور غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کی مذمت پر بھی لیبیا کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے خاص طور پر اکتوبر 2023 سے جاری صہیونی نسل کشی کے حوالے سے بات کی، جس میں "فلسطینیوں سے پانی اور خوراک چھیننے” جیسے جرائم کا ذکر کیا گیا۔
عارف نے زور دیا کہ "بچوں کے قاتل” اس صہیونی نظام کو مزید مظالم سے روکنے کے لیے دوست ممالک کی جانب سے "فوری اور سنجیدہ اقدامات” ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور لیبیا کے درمیان سیاسی روابط نہ صرف باہمی تعلقات کو فروغ دیں گے بلکہ مسلم دنیا میں مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے بھی مددگار ہوں گے۔ اسی تناظر میں انہوں نے محمد المنفی کو ایران کے سرکاری دورے کی دعوت بھی دی۔
لیبیا کی جانب سے ایران کی حمایت کی توثیق
جواباً لیبیا کے صدراتی کونسل کے سربراہ محمد المنفی نے ایرانی نائب صدر سے ملاقات کو دوطرفہ تعلقات کے استحکام کی جانب اہم قدم قرار دیا۔
انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی موجودگی کو مضبوط رکھنے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ طویل المدتی تعاون کو مستحکم کیا جا سکے، اور کہا کہ ہم تمام علاقائی و بین الاقوامی معاملات میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کرتے ہیں۔
المنفی نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت دہرائی اور ایرانی حکومت و عوام سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کو توانائی کی پیداوار میں خود کفالت کا مکمل حق حاصل ہے اور یہ کہ ایران لیبیا میں استحکام کو برقرار رکھنے اور اسے فروغ دینے میں "اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔”
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب لیبیا ایک طویل عرصے سے جاری مغربی مداخلت کے اثرات سے نسبتی طور پر ابھرتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ 2011 میں انسانی تحفظ کے بہانے ہونے والی مغربی فوجی مداخلت نے ملک کو برسوں تک شدید بدامنی اور مسلح شورش میں دھکیل دیا تھا۔