جمعہ, اکتوبر 10, 2025
ہومبین الاقوامیخطے کے امن میں پاک-چین تعاون کا اہم کردار

خطے کے امن میں پاک-چین تعاون کا اہم کردار
خ

بیجنگ (مشرق نامہ) – چین اور پاکستان کے درمیان تزویراتی تعاون، جو گہرے روایتی دوستی اور مشترکہ مفادات پر مبنی ہے، جنوبی ایشیا اور اس کے گرد و نواح کے خطوں میں امن و استحکام کے قیام میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

یہ تعاون سیاسی باہمی اعتماد، اقتصادی اشتراکِ عمل اور سیکیورٹی ہم آہنگی جیسے کئی پہلوؤں پر محیط ہے، جو خطے میں استحکام کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مؤثر قوت بن چکا ہے۔

یہ خیالات اتوار کے روز چارہار انسٹیٹیوٹ کے سینئر ریسرچ فیلو پروفیسر چینگ شیژونگ نے ایک بیان میں ظاہر کیے۔ انہوں نے کہا کہ پاک-چین تزویراتی تعاون خطے کے استحکام کے لیے ایک "لنگر” کی حیثیت رکھتا ہے۔ دونوں ممالک ہمیشہ ایک دوسرے کے بنیادی قومی مفادات پر مضبوطی سے حمایت کرتے آئے ہیں، اور یہ اعلیٰ سطحی سیاسی اعتماد خطے کے استحکام کی بنیادی ضمانت فراہم کرتا ہے۔

چین نے پاکستان کے خودمختاری، علاقائی سالمیت اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ کی ہمیشہ بھرپور حمایت کی ہے، جبکہ پاکستان نے بھی چین کے کلیدی مفادات کے معاملات پر ہمیشہ اس کا ساتھ دیا ہے۔ دونوں ممالک اقوام متحدہ، شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اور برکس جیسے کثیرالجہتی پلیٹ فارمز پر قریبی ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہے ہیں، تاکہ زیادہ منصفانہ اور معقول عالمی نظام کے قیام کو فروغ دیا جا سکے۔

پروفیسر چینگ کے مطابق، پاک-چین اقتصادی تعاون استحکام کے حصول کیلئے ترقی کا "بوسٹر” ہے۔ چین-پاکستان اکنامک کاریڈور (CPEC) عملی تعاون کے ذریعے علاقائی اقتصادی ترقی کو فروغ دیتا ہے اور ممکنہ تنازعات کے خطرات کو کم کرتا ہے۔ سی پیک کی تعمیر سے نہ صرف پاکستان کا انفرا اسٹرکچر بہتر ہوا بلکہ اس کے ذریعے خطے میں رابطہ کاری کو فروغ ملا، جو ہمسایہ ممالک تک پھیل کر علاقائی اقتصادی انضمام کو مضبوط بنا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک-چین سیکیورٹی ہم آہنگی خطرات کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے ایک "فائر وال” کا کردار ادا کر رہی ہے۔ جنوبی ایشیائی خطہ دہشت گردی، انتہا پسندی اور منشیات اسمگلنگ جیسے کئی سیکیورٹی چیلنجز سے دوچار ہے۔ سیکیورٹی کے میدان میں چین اور پاکستان کے مابین قریبی تعاون نے ایک مضبوط حفاظتی دیوار قائم کی ہے۔ دونوں ممالک نے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مشترکہ کارروائیوں کے لیے انسدادِ دہشت گردی کا باہمی تعاون میکانزم قائم کیا ہے، جس کے نتیجے میں خطے میں دہشت گرد عناصر کے پھیلاؤ کو مؤثر طور پر روکا گیا ہے۔

پروفیسر چینگ نے کہا کہ پاک-چین تعاون کا مظاہرہ خطے میں اشتراکِ عمل کو فروغ دینے کیلئے ایک "کیمیاوی محرک” کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ تزویراتی تعاون "غیر صف بندی، غیر محاذ آرائی اور کسی تیسرے فریق کو ہدف نہ بنانے” جیسے اصولوں پر قائم ہے۔ اس باہمی مفادات پر مبنی ماڈل نے دیگر علاقائی ممالک کے لیے ایک قابلِ تقلید مثال قائم کی ہے، جو باہمی مشاورت اور تکمیلی صلاحیتوں کے ذریعے مشترکہ ترقی کا راستہ دکھاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس ماڈل سے جنوبی ایشیائی ممالک کو آپس میں تعلقات بہتر انداز میں چلانے کے حوالے سے ایک مؤثر رہنمائی میسر آتی ہے۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین