تل ابیب(مشرق نامہ) – ایک اسرائیلی وزیر نے غزہ میں قحط کی خبروں کو مسترد کر دیا ہے، حالانکہ اقوام متحدہ کی ایجنسیاں خبردار کر رہی ہیں کہ اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے یہ علاقہ قحط کے دہانے پر ہے۔
اسرائیلی وزیر میری ریگیو نے جمعرات کو ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں لکھا کہ نہ یہاں کوئی قحط ہے، نہ کوئی انسانی بحران۔ اور [یرغمالیوں] کی گواہی کے مطابق—یہاں کوئی بےقصور یا غیر ملوث فرد بھی نہیں۔
انہوں نے نیویارک ٹائمز کے صفحۂ اول کی تصویر بھی شیئر کی جس میں ایک غزہ کی ماں کو غذائی قلت کا شکار بچے کو گود میں لیے دکھایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ریگیو نے دعویٰ کیا کہ ہم معافی کے منتظر نہیں، نہ نیویارک ٹائمز سے، نہ ’ہارٹز‘ سے، اور نہ ان سیکڑوں میڈیا اداروں سے جنہوں نے غزہ میں قحط کے جھوٹ کو دہرایا۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو بھی اس دعوے کی تائید کر چکے ہیں کہ غزہ میں کوئی قحط نہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ غزہ میں قحط کی کوئی پالیسی نہیں، اور نہ ہی کوئی قحط ہے۔ ہم جنگ کے دوران انسان دوستانہ امداد کی فراہمی کی اجازت دیتے ہیں — ورنہ وہاں کوئی غزہ والا باقی نہ رہتا۔
اس دعوے کے برعکس، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کے سبب غزہ اس وقت مکمل قحط کے دہانے پر کھڑا ہے۔
منگل کو عالمی ادارہ خوراک (WFP)، یونیسیف، اور خوراک و زراعت کی تنظیم (FAO) نے مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ "وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے” اور غزہ "مکمل قحط کے کنارے پر ہے۔”
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 7 افراد غذائی قلت کے باعث جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ اب تک کم از کم 155 فلسطینی، جن میں 89 بچے شامل ہیں، بھوک سے شہید ہو چکے ہیں۔
اس بحران میں سب سے زیادہ متاثر غزہ کے نوزائیدہ بچے ہو رہے ہیں، کیونکہ اسپتالوں میں بچوں کے لیے دودھ کا متبادل ختم ہو چکا ہے اور ماؤں کے پاس اپنے بچوں کو کھلانے کے لیے کچھ نہیں بچا۔
اسرائیل نے جب سے غزہ کے خلاف اپنی نسل کشی پر مبنی جنگ کا آغاز کیا ہے، اب تک 60,200 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ 146,000 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔