جمعہ, اکتوبر 10, 2025
ہومبین الاقوامیامارات میں اسرائیلی سفارتی عملہ واپس بلا لیا گیا

امارات میں اسرائیلی سفارتی عملہ واپس بلا لیا گیا
ا

مانیٹرنگ ڈیسک (مشرق نامہ)– اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل نے متحدہ عرب امارات میں تعینات اپنے سفارتی مشن کے زیادہ تر عملے کو واپس بلانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

یہ فیصلہ جمعرات کی شب اُس وقت کیا گیا جب اسرائیل کی قومی سلامتی کونسل (NSC) نے امارات میں مقیم یا سفر کرنے والے اسرائیلیوں کے لیے سفری وارننگ کو مزید سخت کر دیا۔

قومی سلامتی کونسل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس انتباہ کی بنیاد اس معلومات پر ہے کہ خطے کی بعض تنظیمیں اسرائیلیوں کو نشانہ بنانے کی کوششوں میں شدت لا رہی ہیں۔

بیان کے مطابق، ہم اس سفری وارننگ پر زور دے رہے ہیں کیونکہ ہماری معلومات کے مطابق کچھ تنظیمیں اسرائیلیوں کو نقصان پہنچانے کی کوششیں تیز کر رہی ہیں۔

اس انخلا کے تحت ابوظہبی میں اسرائیلی سفارت خانے کا زیادہ تر عملہ واپس بلایا جائے گا، جبکہ جو اہلکار وہاں موجود رہیں گے، وہ سخت سیکیورٹی اقدامات کے تحت کام کریں گے۔

این ایس سی نے خبردار کیا کہ اسرائیلی افراد کو جوابی حملوں کے خطرات لاحق ہیں، خاص طور پر ایسے حالات میں جب غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے باعث عالمی سطح پر اسرائیل مخالف جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ایران کے ساتھ اسرائیلی جنگ کے بعد انتقامی کارروائیوں کے امکانات میں اضافہ ہوا ہے، اور ساتھ ہی اسرائیل مخالف اشتعال انگیزی اور فلسطین نواز جذبات بڑھ رہے ہیں۔

این ایس سی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہودی تعطیلات اور سبت کے دوران متحدہ عرب امارات میں اسرائیلی و یہودی اہداف پر دہشت گردانہ حملوں کا خطرہ موجود ہے۔

اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس صورتحال پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، جبکہ اماراتی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی فی الحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے، جس میں اب تک کم از کم 60,249 افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ مزید 146,894 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

گزشتہ نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر جنگ یوآف گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ اس کے ساتھ ہی، عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف غزہ میں نسل کشی کے مقدمے کی سماعت بھی جاری ہے۔

13 جون کو اسرائیل نے ایران پر بلا اشتعال حملہ کرتے ہوئے اعلیٰ ایرانی فوجی افسران، ایٹمی سائنس دانوں اور عام شہریوں کو قتل کیا۔ اس حملے کے فوراً بعد امریکہ نے ایران کی تین ایٹمی تنصیبات پر بمباری کی، جسے اقوام متحدہ کے منشور، بین الاقوامی قوانین اور ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔

جواب میں ایرانی مسلح افواج نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور قطر میں امریکی فضائی اڈے العدید پر حملے کیے، جو مغربی ایشیا میں امریکہ کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے۔ 24 جون تک ایران کی کامیاب جوابی کارروائیوں کے نتیجے میں اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ جاری کشیدگی کا خاتمہ ہو گیا۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین