مانیٹرنگ ڈیسک (مشرق نامہ) – ٹیکس فائلنگ اور شپنگ ڈیٹا سے انکشاف ہوا ہے کہ کینیڈا اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے میں گہرائی سے ملوث ہے، جو اوٹاوا کی سرکاری پالیسیوں سے تضاد رکھتا ہے اور غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم میں اس کے کردار کو بے نقاب کرتا ہے۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق، گزشتہ چھ ماہ کے دوران ٹورنٹو سے روانہ ہونے والی مسافر پروازوں کے ذریعے اسرائیل کو عسکری سازوسامان اور ہتھیاروں کے پرزے منتقل کیے گئے، حالانکہ ان طیاروں میں عام مسافر بھی سوار تھے۔ اس تحقیق کی رپورٹ "ورلڈ بیونڈ وار” اور "فلسطینی یوتھ موومنٹ” نے تیار کی ہے، جسے "ٹورنٹو ٹوڈے” نے شائع کیا۔
کارگو اور ہوابازی سے متعلق کمرشل ڈیٹا کی بنیاد پر اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی یقین دہانیوں کے برعکس، غزہ میں جاری نسل کشی کے دوران کینیڈا کی جانب سے اسرائیل کو فوجی سامان کی برآمدات کا سلسلہ جاری رہا۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کینیڈین کمپنیوں نے مسافر اور کارگو طیاروں کے ذریعے گولہ بارود اور عسکری پرزہ جات اسرائیل بھیجے۔
رپورٹ کے مصنفین کے مطابق یہ ڈیٹا اس کہیں وسیع تر اسلحہ جاتی نیٹ ورک کی صرف جزوی تصویر پیش کرتا ہے، جو نسل کشی کے دوران بھی سرگرم رہا ہے۔
رپورٹ میں ایئر کینیڈا، لفتھانزا اور ایئر فرانس جیسی کمرشل ایئرلائنز کا ذکر کیا گیا ہے، جنہوں نے مبینہ طور پر اسرائیل کو فوجی ساز و سامان فراہم کیا، حتیٰ کہ اس کے ساتھ مسافر بھی لے جائے گئے۔
ایف-35 طیاروں کے پرزوں کی کھیپوں کا انکشاف
تحقیق کاروں نے جن شپنگ ریکارڈز کا جائزہ لیا، ان کے مطابق ٹورنٹو کے پیئرسن انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے روانہ ہونے والی 13 پروازوں نے اسرائیل جانے والا سامان منتقل کیا، جن میں سے آٹھ میں مسافر بھی موجود تھے۔ ان میں سے چھ پروازیں لفتھانزا کی تھیں، جو فرینکفرٹ سے ہوتے ہوئے تل ابیب گئیں، جبکہ دو پروازیں ایئر فرانس کی تھیں جو پیرس سے ہوتے ہوئے اسرائیل پہنچیں۔
رپورٹ کے مطابق ان ترسیلات میں وہ سامان بھی شامل تھا جو اسرائیلی دفاعی کمپنی "ایل بٹ سسٹمز لمیٹڈ” کو بھیجا گیا—جو ایف-35 جنگی طیاروں کے پرزے بناتی ہے۔ یہی طیارے غزہ میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے میں استعمال ہوئے۔
حکومت نے جان بوجھ کر عوام کو گمراہ کیا: رچل اسمال
"ورلڈ بیونڈ وار” کی کینیڈا کوآرڈینیٹر رچل اسمال کے مطابق یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ وفاقی حکومت نے اسرائیل کو اسلحہ کی فروخت کے بارے میں عوام کو دانستہ طور پر گمراہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 2024 کے آغاز میں برآمدات محدود کرنے کے سرکاری بیانات کے باوجود، "ہتھیاروں کے پرزے اب بھی بھیجے جا رہے ہیں”، بالواسطہ طریقوں سے—جن میں امریکہ میں مقیم دفاعی کمپنیاں شامل ہیں۔
ستمبر 2024 میں، سول سوسائٹی کے دباؤ کے تحت اُس وقت کی وزیرِ خارجہ میلانیا جولی نے اسرائیل کو نئے اسلحہ برآمدی اجازت ناموں پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔ تاہم نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ پابندیاں مؤثر ثابت نہیں ہوئیں۔
اکتوبر 2023 سے اب تک تقریباً پانچ لاکھ گولیاں برآمد کی گئیں
محققین نے اسرائیلی درآمدی ڈیٹا کا بھی تجزیہ کیا، جس سے انکشاف ہوا کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے کینیڈا نے اسرائیل کو تقریباً 500,000 گولیاں برآمد کیں، جن میں سے اپریل 2025 کی ایک ترسیل میں تقریباً 175,000 راؤنڈز شامل تھے۔
کینیڈین کمپنی نے ترسیلات کی تصدیق کر دی
نکسیہ ٹیسٹ سلوشنز کے لاجسٹکس کوآرڈینیٹر کینی ایڈ نے انٹرویو میں تصدیق کی کہ انہوں نے ذاتی طور پر "ایل بٹ سسٹمز” کو بھیجی جانے والی دو ترسیلات کا بندوبست کیا، جن میں سے ایک پرواز میں مسافر بھی شامل تھے جبکہ دوسری صرف کارگو پر مشتمل تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کینیڈین حکومت کی جانب سے ان ترسیلات پر کوئی مؤثر چھان بین نہیں کی گئی، سوائے جون 2025 کے عارضی تعطل کے، جب ایران سے کشیدگی کے باعث فضائی آمد و رفت متاثر ہوئی تھی۔ ایڈ کے مطابق کمپنی بین الاقوامی ترسیلات کے لیے معمول کے مطابق کمرشل فلائٹس استعمال کرتی ہے۔
مطالبہ: اسرائیل پر مکمل اسلحہ پابندی عائد کی جائے
رچل اسمال نے تسلیم کیا کہ ایل بٹ سسٹمز کو بھیجی جانے والی تمام اشیاء لازماً غزہ میں استعمال نہیں ہوئیں، مگر ان کا کہنا تھا کہ یہ دعویٰ "مضحکہ خیز” ہو گا کہ ان اشیاء کا کوئی تعلق اسرائیلی فوجی کارروائیوں سے نہیں۔
انہوں نے اسرائیل پر مکمل "اسلحہ پابندی” لگانے کا مطالبہ دہرایا، اور کہا کہ حکومت کو جزوی پابندیوں سے آگے بڑھ کر ہر قسم کے عسکری ساز و سامان کی برآمد و درآمد پر مکمل پابندی عائد کرنی چاہیے۔
یہ مطالبہ 450 سے زائد تنظیموں کی مہم "Arms Embargo Now” کے تحت کیا جا رہا ہے، جن میں مزدور یونینز، مذہبی ادارے، اور ماحولیاتی تنظیمیں شامل ہیں۔
حکومتی ردِعمل: برآمدات پر کوئی نئی منظوری نہیں دی گئی
کینیڈا کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جان بیبکاک نے ای میل کے ذریعے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 8 جنوری 2024 سے اب تک اسرائیل کو کسی ایسے سامان کی نئی برآمدی اجازت نہیں دی گئی جسے موجودہ تنازع میں استعمال کیا جا سکے۔ 2024 میں معطل کیے گئے تمام اجازت نامے تاحال معطل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رپورٹ میں ذکر کردہ کارتوس دراصل تربیتی مواد (جیسے پینٹ بال قسم کے کارتوس) ہیں، جنہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے تربیتی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
بیبکاک کے مطابق، بعض اشیاء ایسے "Harmonized System” کوڈز کے تحت برآمد کی گئی ہوں گی جو عموماً عسکری سازوسامان کے لیے مخصوص ہوتے ہیں، مگر وہ اشیاء ممکنہ طور پر غیر عسکری مقاصد کے لیے استعمال کی جا رہی ہوں۔
وزارت کا کہنا ہے کہ وہ رپورٹ میں ذکر کردہ دیگر ترسیلات کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ آیا وہ بھی مذکورہ استثنیٰ میں آتی ہیں یا نہیں۔
غزہ میں قتل عام جاری، ہلاکتیں 60,000 سے متجاوز
یہ انکشاف ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی قتلِ عام بدستور جاری ہے، اور قحط کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انسانی بحران بدترین سطح پر پہنچ چکا ہے، جہاں ہلاکتوں کی تعداد 60,000 سے تجاوز کر چکی ہے اور زخمیوں کی تعداد 146,000 سے زائد ہو چکی ہے۔ متاثرین کی بڑی تعداد بچے ہیں، جبکہ خوراک، ادویات اور بنیادی ضروریات بدستور نایاب ہیں۔