مشرق وسطیٰ (مشرق نامہ) – مالٹا کے وزیر اعظم رابرٹ ابیلا نے اعلان کی ہے کہ ان کا ملک ستمبر میں ہونے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرے گا۔
ابیلا نے منگل کی شام اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ ہمارا مؤقف مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے لیے جاری کوششوں سے ہماری وابستگی کا عکاس ہے۔
مالٹا کی حکومت پر اندرونی دباؤ بھی بڑھ رہا تھا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے۔ جولائی کے وسط میں مرکزِ راست (center-right) حزبِ اختلاف نے بھی فوری طور پر فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
بحیرہ روم میں واقع یہ یورپی جزیرہ ریاست فلسطینی کاز کی حمایت کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہے، اور دو ریاستی حل کی حمایت میں ہمیشہ پیش پیش رہا ہے۔
مالٹا کے وزیرِ اعظم نے اس سال مئی میں پہلی بار اس ارادے کا اظہار کیا تھا کہ فلسطینی ریاست کو اقوامِ متحدہ کے ایک کانفرنس میں تسلیم کیا جائے گا، جو جون میں ہونی تھی، تاہم وہ اجلاس مؤخر کر دیا گیا تھا۔
ابیلا کا یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب چند گھنٹے قبل ہی برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے بھی اسی نوعیت کا بیان دیا، اور اس سے چند روز قبل فرانس نے بھی فلسطین کو تسلیم کرنے کے اپنے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
اسی دوران اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طٰہٰ نے برطانوی وزیر اعظم کے بیان کا خیر مقدم کیا، جس میں انہوں نے ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
اپنے بیان میں طٰہٰ نے کہا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے عین مطابق ہے، اور فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی مضبوط تائید کی نمائندگی کرتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا نہ صرف سیاسی اور قانونی فریضہ ہے بلکہ اخلاقی ذمہ داری بھی ہے، جو پائیدار امن کے قیام اور دو ریاستی حل کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔
طٰہٰ نے ان ممالک سے بھی مطالبہ کیا جو اب تک فلسطین کو تسلیم نہیں کر سکے کہ وہ یہ اقدام کریں اور فلسطین کی اقوامِ متحدہ کی مکمل رکنیت کی حمایت کریں۔
بدھ کے روز فرانس کے اعلیٰ سفارت کار نے بتایا کہ ان کے ملک اور دیگر چار مغربی ممالک نے دنیا بھر کی اقوام سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
منگل کی رات نیویارک میں ہونے والی ایک کانفرنس کے بعد، جو فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ صدارت میں منعقد ہوئی، پندرہ ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان دو ریاستی حل کی بحالی کی کوششوں کو فروغ دینے پر زور دیا گیا۔
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ نیویارک میں 14 دیگر ممالک کے ساتھ ہم نے ایک مشترکہ اپیل جاری کی ہے: ہم فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں اور ان ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھی ہمارے ساتھ شامل ہوں۔
گزشتہ ہفتے، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بھی اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک ستمبر میں فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرے گا، جس پر اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔
فرانس کا مقصد عالمی سطح پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کے عمل کو تقویت دینا ہے تاکہ خطے میں قیامِ امن کی نئی راہیں کھل سکیں۔