جمعہ, اکتوبر 10, 2025
ہومبین الاقوامییمن کا سعودی سرحدی مظالم پر اقوامِ متحدہ سے تحقیقات کا مطالبہ

یمن کا سعودی سرحدی مظالم پر اقوامِ متحدہ سے تحقیقات کا مطالبہ
ی

صنعاء (مشرق نامہ) — یمن کے وزیر خارجہ و امورِ تارکین وطن جمال عامر نے سعودی فوج کی جانب سے سرحدی علاقوں میں یمنی شہریوں کے خلاف جاری مظالم پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وحشیانہ کارروائیاں نہ صرف قیامِ امن کی تمام کوششوں کو خطرے میں ڈال رہی ہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان دوبارہ کشیدگی کو ہوا دینے کا باعث بن سکتی ہیں۔

وزیر خارجہ نے ایک حالیہ ہولناک واقعے کی شدید مذمت کی، جس میں تین یمنی شہریوں کو سعودی علاقے جیزان میں گرفتار کیے جانے کے بعد بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان میں سے ایک شہید ہو گیا جبکہ دو شدید زخمی حالت میں واپس لوٹے۔ متاثرین کا تعلق صعدہ کے اضلاع الظاہر اور حیدان سے تھا، اور رپورٹ کے مطابق، سعودی اہلکاروں نے انہیں جلا کر اور کوڑے مار کر غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا۔

جمال عامر نے اقوام متحدہ کو ایک باضابطہ مکتوب ارسال کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ "اس گھناؤنے جرم کی فوری اور شفاف تحقیقات کی جائیں، ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، اور سعودی عرب کی جانب سے انسانی حقوق کی ان مسلسل خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ یمنی شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔”

انہوں نے عالمی برادری کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ خاموشی سعودی عرب کو استثنیٰ فراہم کر رہی ہے اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے تحفظ کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

جمال عامر کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ کوئی انفرادی یا الگ تھلگ سانحہ نہیں بلکہ سعودی سرحدی محافظوں کے ہاتھوں یمنی شہریوں کے خلاف جاری منظم جرائم اور درندگی کا تسلسل ہے، جو خاص طور پر سرحدی علاقوں میں دیکھنے میں آ رہا ہے۔

انہوں نے کہا: "یہ مظالم صرف افراد کے خلاف جرائم نہیں بلکہ اقوام متحدہ کے منشور، انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے، شہری و سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے، اور تشدد کے خلاف کنونشن جیسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔”

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی، امریکی اور اسرائیلی جارحیت اور محاصرے نے یمن کو جدید تاریخ کے بدترین انسانی بحران سے دوچار کر دیا ہے۔ اس بحران کا ایک خفیہ اور سفاک پہلو سعودی-یمنی سرحد پر جاری وہ خاموش جنگ ہے، جہاں غربت اور ریاستی تشدد ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں۔

اس دردناک صورت حال کی ایک بھیانک مثال نوجوان عبداللہ علی قاسم الشمری کا واقعہ ہے، جو صعدہ کے ضلع حیدان سے تعلق رکھتا تھا۔ شدید غربت اور اہل خانہ کی کفالت کے لیے وہ روزگار کی تلاش میں سعودی عرب کی سرحد عبور کر گیا، مگر وہاں سعودی سرحدی محافظوں کے ہاتھوں گرفتار ہوا، بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا اور جلا کر شہید کر دیا گیا۔ اس کا واحد ’جرم‘ صرف زندہ رہنے کی کوشش تھی۔

یہ سانحہ تنہا نہیں۔ درجنوں یمنی—خاص طور پر سرحدی علاقوں کے مکین—اسی طرح یا تو اذیت کے بعد جان سے جا چکے ہیں، لاپتہ ہو گئے ہیں یا شدید جسمانی و ذہنی نقصانات کے ساتھ واپس لوٹے ہیں۔ زندہ بچنے والوں نے بتایا کہ کس طرح ان کے جسموں کو دہکتے ہوئے لوہے سے داغا گیا، ننگے پاؤں گرم کوئلوں پر چلنے پر مجبور کیا گیا، اور ساتھی قیدیوں کو اذیت سے مرتے دیکھنے پر مجبور کیا گیا۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین