جمعہ, اکتوبر 10, 2025
ہومبین الاقوامیغزہ: امدادی خوراک لینے والے 51 فلسطینی شہید، 648 زخمی

غزہ: امدادی خوراک لینے والے 51 فلسطینی شہید، 648 زخمی
غ

غزہ (مشرق نامہ) – غزہ کی گورنمنٹ میڈیا آفس نے بدھ کی شام بتایا ہے کہ اسرائیلی قابض افواج نے غزہ کی پٹی کے شمالی حصے میں ہزاروں بھوکے شہریوں پر ایک اور خونی قتلِ عام کا ارتکاب کیا، جس میں صرف تین گھنٹوں کے دوران 51 فلسطینی شہید اور 648 زخمی ہوئے۔

دفتر کے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ قتل عام اُس وقت پیش آیا جب بھوکے شہری "زکیم” کے راستے پہنچنے والی خوراک کی امداد حاصل کرنے کے لیے "السودانیہ” کے علاقے میں جمع تھے، جہاں قابض فوج نے انہیں دانستہ طور پر نشانہ بنایا۔ یہ اقدام اس تباہ کن قحط کے دوران کیا گیا جو قابض حکومت نے کئی مہینوں سے غزہ پر مسلط کر رکھا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ آج 112 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جن میں سے بیشتر کو لوٹ لیا گیا۔ یہ افراتفری ایک منظم سکیورٹی خلل کا نتیجہ ہے، جو قابض قوت جان بوجھ کر برقرار رکھے ہوئے ہے تاکہ امدادی نظام کو ناکام بنایا جا سکے اور شہریوں کو خوراک سے محروم رکھا جائے۔ اسے قابض کی "افراتفری اور قحط کی انجنیئرنگ” کی پالیسی قرار دیا گیا۔

بیان میں زور دیا گیا کہ یہ قتل عام اور اس سے قبل ہونے والے مظالم اس حقیقت کی عکاسی کرتے ہیں کہ اسرائیلی قابض حکومت بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور خوراک کی تلاش میں نکلنے والے نہتے شہریوں کو ٹھنڈے دل سے نشانہ بنا رہی ہے، جو تمام بین الاقوامی اور انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔

گورنمنٹ میڈیا آفس نے ان وحشیانہ اور خونی پالیسیوں کے تسلسل کی شدید مذمت کرتے ہوئے صیہونی قابض حکومت اور اس کے پشت پناہ ممالک کو ان جرائم کا مکمل ذمہ دار ٹھہرایا جو غزہ کے 24 لاکھ سے زائد افراد پر ڈھائے جا رہے ہیں، جن میں 11 لاکھ بچے بھی شامل ہیں، جنہیں خوراک اور دودھ سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

دفتر نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انصاف کے اداروں سے فوری مطالبہ کیا کہ سرحدی راستے کھولنے، محاصرہ ختم کرنے اور امدادی سامان، بشمول شیر خوار بچوں کا دودھ، کی منظم اور محفوظ ترسیل اقوام متحدہ کی مکمل نگرانی میں یقینی بنائی جائے، اور اسرائیلی جنگی مجرموں کو ان بڑھتے ہوئے جرائم پر جواب دہ ٹھہرایا جائے۔

بیان کے اختتام پر واضح کیا گیا کہ غزہ کو اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے روزانہ کم از کم 600 امدادی و ایندھن کے ٹرکوں کی ضرورت ہے، جو موجودہ محاصرے میں کسی طور پر بھی پوری نہیں ہو رہی۔

اکتوبر 2023 میں اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد غزہ کو حالیہ تاریخ کے بدترین انسانی بحران کا سامنا ہے۔ تمام سرحدی راستوں کی مکمل بندش کے باعث خوراک، پانی، ادویات اور ایندھن جیسے بنیادی سامان کی فراہمی یا تو شدید محدود ہے یا مکمل طور پر منقطع ہو چکی ہے۔

اسرائیلی فوج نے بارہا اُن مقامات کو نشانہ بنایا ہے جہاں شہری خوراک حاصل کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ اگرچہ ان حملوں پر عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے، لیکن عملی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں، اور انسانی راہداریاں تاحال غیر مؤثر ثابت ہوئی ہیں۔

انسانی حقوق کے ادارے اسرائیل کی پالیسی کو "بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال” قرار دے چکے ہیں، جس نے فلسطینی عوام کے لیے تباہ کن حالات پیدا کر دیے ہیں۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین