بیروت (مشرق نامہ) – حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے واضح کیا ہے کہ لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ اسرائیل کے سامنے کبھی ہتھیار ڈالے گی اور نہ ہی اپنے اسلحہ کو اس کے حوالے کرے گی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ ہتھیار صہیونی حکومت کی جارحیت کے مقابلے میں لبنان کی قومی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہیں۔
شیخ نعیم قاسم نے یہ بات بدھ کے روز دارالحکومت بیروت سے نشر کیے گئے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ جو عناصر حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، وہ دراصل اسرائیلی مفادات کو تقویت دے رہے ہیں اور صہیونی دشمن کے بیانیے کے ہم نوا بن چکے ہیں۔
شیخ قاسم نے مزاحمتی محاذ کو غیر مسلح کرنے کی کوششوں کو اسرائیل کے سامنے سرنڈر قرار دیتے ہوئے قومی وحدت، دفاع اور تعمیرِ نو کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہر وہ آواز جو ہمیں غیر مسلح کرنے کا مطالبہ کرے، وہ دراصل لبنان کی طاقت کو کمزور کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اگر حزب اللہ کو غیر مسلح کیا گیا تو اسرائیل کو اپنی قبضہ گیری بڑھانے اور لبنانی سرزمین پر کنٹرول قائم کرنے کا کھلا موقع مل جائے گا۔
حزب اللہ کے سربراہ نے خبردار کیا کہ لبنان اس وقت نہ صرف اندرونی خلفشار بلکہ خطے کی بعض طاقتوں کے دباؤ کا بھی سامنا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لبنان کو اس وقت صرف اسرائیل ہی نہیں، بلکہ امریکہ اور داعش جیسے تکفیری دہشت گرد گروہوں سے بھی وجودی خطرات لاحق ہیں، جن کی پشت پر "نیا مشرق وسطیٰ” منصوبہ کارفرما ہے۔
شیخ قاسم نے واضح کیا کہ صہیونی دشمن جنوبی لبنان کے پانچ اہم علاقوں — لبونے، جبل بلیط، اویضہ پہاڑی، عزیہ اور حمامیس پہاڑی — پر قبضے سے آگے بڑھنا چاہتا ہے، اور حزب اللہ کے غیر مسلح ہونے کا انتظار کر رہا ہے تاکہ اپنی غیر قانونی بستیوں کی تعمیر کو وسعت دے سکے۔
انہوں نے کہا کہ لبنان کے ریاستی ادارے اسرائیلی جارحیت کے سائے میں ملک کی تعمیر نو کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔
جو لوگ واقعی لبنان کی مدد کرنا چاہتے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ معیشت اور تعمیرِ نو میں اس کی حمایت کریں۔
شیخ قاسم نے کہا کہ حزب اللہ مزاحمت اور ریاستی تعمیرِ نو— دونوں محاذوں پر بیک وقت کام کرے گی۔
انہوں نے امریکہ پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل کو جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر اکسا رہا ہے اور لبنانی جماعتوں کے درمیان فتنے کو ہوا دے رہا ہے۔
انہوں نے سمجھا تھا کہ حزب اللہ کمزور ہو چکی ہے، لیکن وہ اس وقت حیرت زدہ رہ گئے جب سید حسن نصر اللہ اور سید ہاشم صفی الدین کی نمازِ جنازہ اور بلدیاتی انتخابات میں حزب اللہ کی سیاسی اور عوامی موجودگی کا بھرپور مظاہرہ ہوا۔
غزہ کی بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر بات کرتے ہوئے، شیخ قاسم نے وہاں ہونے والے مظالم کو منظم، سفاک اور بے مثال جرائم قرار دیا جو پوری دنیا کی آنکھوں کے سامنے انجام پا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی دشمن بچوں کو بھوکا مار رہا ہے، بے گھر فلسطینیوں کے خیمہ بستروں پر بمباری کر رہا ہے، اور نوزائیدہ بچوں کے لیے ضروری دودھ کی فراہمی روک رہا ہے — اور یہ سب کچھ امریکہ کی حمایت سے ہو رہا ہے — تاکہ فلسطینیوں کو سرنڈر پر مجبور کیا جا سکے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کہاں ہیں وہ عرب ریاستیں اور انسانی حقوق کے دعوے دار ممالک؟ اسرائیل کے خلاف کوئی ٹھوس اقدام کیوں نظر نہیں آتا؟
اپنے خطاب کے ایک اور حصے میں، شیخ قاسم نے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو خراج عقیدت پیش کیا، جنہیں گزشتہ سال ایرانی دارالحکومت تہران میں ایک حملے میں شہید کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہنیہ نے دنیا کے سامنے مسئلہ فلسطین کو مرکزی حیثیت میں اجاگر کرنے میں بہترین کردار ادا کیا۔
شیخ قاسم نے حزب اللہ کے اعلیٰ عسکری کمانڈر فواد شکر کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا، جو گزشتہ برس 30 جولائی کو جنوبی بیروت کے مضافات میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ جنوبی لبنان کی آزادی اور 2006ء کی 33 روزہ جنگ میں فتح کے معماروں میں شامل تھے۔ وہ جنگ کے دوران حزب اللہ کے آپریشن روم میں موجود رہے۔
شہید کمانڈر حزب اللہ کی بحری یونٹ کے بانی تھے، اور جوابی کارروائیوں کی نگرانی میں بھی پیش پیش رہے۔