مانیٹرنگ ڈیسک (مشرق نامہ)– یورپی پارلیمنٹ کے مختلف سیاسی دھڑوں سے تعلق رکھنے والے درجنوں ارکانِ پارلیمنٹ (MEPs) نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کے تناظر میں اسرائیل کے خلاف "فیصلہ کن” اقدامات کرے اور اس پر پابندیاں عائد کرے۔
چالیس ارکان پر مشتمل اس پارلیمانی اتحاد نے یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنا تجارتی معاہدہ معطل کرے اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ پر پابندیاں عائد کرے۔ یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب اقوامِ متحدہ کی حمایت یافتہ ایک تنظیم نے غزہ میں قحط اور شدید بھوک کے آثار پر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
قانون سازوں نے ایک مشترکہ بیان میں 27 رکنی یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ تل ابیب حکومت کو ان اقدامات پر جوابدہ ٹھہرائے جو "واضح طور پر جنیوا کنونشن اور بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی” ہیں۔
بیان میں حماس مزاحمتی تحریک سے اسرائیلی قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا٬ آنے والی نسلیں آج کے رہنماؤں کے ردعمل یا خاموشی کو یاد رکھیں گی۔ اگر اب قدم نہ اٹھایا گیا تو یہ انسانیت کے دامن پر ایک اخلاقی دھبہ بن جائے گا۔ کمزوری کا وقت ختم ہو چکا ہے، اب فوری اقدام ناگزیر ہے۔
یہ اتحاد واضح طور پر اسرائیل کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ کر رہا ہے، جو ایک ایسا اقدام ہے جس سے یورپی یونین اب تک گریز کرتی آئی ہے، حالانکہ برطانیہ اور ناروے جیسے اتحادی ممالک نے اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بیتزالیل سموٹریچ پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
ان چالیس دستخط کنندگان نے یورپی کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ایسوسی ایشن معاہدے کو معطل کرے۔ یہ معاہدہ دونوں فریقوں کے درمیان تجارتی اور سیاسی تعلقات کی بنیاد فراہم کرتا ہے، اور یورپی یونین کی جانب سے غزہ میں انسانی حالات بہتر بنانے کے لیے استعمال ہونے والا ایک موثر سفارتی ذریعہ سمجھا جاتا رہا ہے۔
یورپی کمیشن نے پیر کو اسرائیل کی یورپی تحقیق و اختراع پروگرام "ہورائزن یورپ” میں شمولیت کو جزوی طور پر معطل کرنے کی تجویز دی تھی، تاہم بیان پر دستخط کرنے والے ارکان ایک کہیں زیادہ سخت اور مؤثر ردعمل کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ محض مذمتی بیانات اب ناکافی ہیں۔
یہ ارکان یورپی یونین کے 27 میں سے 15 ممالک سے تعلق رکھتے ہیں، جن میں جرمنی، فرانس، اٹلی اور اسپین شامل ہیں۔ ان کا تعلق یورپی بائیں بازو سے لے کر مرکزِ راست بازو کی یورپین پیپلز پارٹی (EPP) سمیت چھ مختلف سیاسی دھڑوں سے ہے۔
مرکزِ بائیں بازو کے گروپ سوشلسٹس اینڈ ڈیموکریٹس (S&D) سے تعلق رکھنے والی رکن پارلیمنٹ ایوِن انسیر نے کہا کہ یورپی، جمہوری جماعتوں کے مختلف دھڑوں سے تعلق رکھنے والے MEPs اس بیان کے پیچھے یکجا ہو چکے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آنے والے گھنٹوں میں مزید ارکان کے اس بیان کی حمایت میں دستخط متوقع ہیں۔
ایوِن انسیر نے کہا کہ ہماری تشویش یورپی کمیشن اور رکن ممالک دونوں سے ہے، جنہیں اس انسانی بحران پر کہیں زیادہ فیصلہ کن رویہ اختیار کرنا چاہیے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 60,034 فلسطینی شہید اور 148,870 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
گزشتہ نومبر، بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر جنگ یوآو گیلانٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) میں غزہ پر جنگ کے تناظر میں نسل کشی کا مقدمہ بھی زیر سماعت ہے۔