تہران (مشرق نامہ)– ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے دوبارہ ایران پر حملے کی کوشش کی تو اسلامی جمہوریہ کی جوابی کارروائی اتنی شدید اور مفلوج کن ہوگی کہ حتیٰ امریکہ بھی اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کو نہ بچا سکے گا۔
جمعے کے روز تہران میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران کی جوابی حکمتِ عملی رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی ہدایت کے تحت مکمل تیاری کے ساتھ مرتب کی گئی تھی، تاہم اس پر عمل درآمد کا موقع پیدا نہ ہو سکا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر دشمن نے دوبارہ جارحیت کی تو ایران اپنی مکمل طاقت دکھائے گا۔ ان کے بقول، اگر انہوں نے ایران پر دوبارہ حملہ کیا تو وہ دیکھیں گے کہ ہم کیا کچھ کر سکتے ہیں، اُس وقت شاید امریکہ بھی نتن یاہو کو نہ بچا سکے۔
یہ بیان ایک ایسی جنگ کے تناظر میں آیا ہے جو 13 جون سے 12 دن تک جاری رہی، جس میں اسرائیلی حکومت نے امریکہ کی مکمل حمایت کے ساتھ ایران کے خلاف شدید حملے کیے۔
جواباً، ایران نے "آپریشن وعدہ صادق 3” کے تحت صہیونی وجود کے خلاف ایک مربوط اور شدید ردعمل دیا۔ اس میں درجنوں ڈرونز اور سینکڑوں بیلسٹک میزائل داغے گئے، جن میں کئی سپرسونک اور کثیر وارہیڈ میزائل شامل تھے۔ حملے کا ہدف تل ابیب، حیفہ اور بیر سبع جیسے اہم اقتصادی، بحری، اور ٹیکنالوجیکل مراکز تھے۔
ایران کے اس غیر متوقف حملے کے نتیجے میں اسرائیل جنگ بندی پر مجبور ہوا، حالانکہ امریکہ نے بھی جنگ کے اختتام کے قریب اسرائیلی درخواست پر جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اس دوران امریکہ کے جدید ترین میزائل دفاعی نظام بھی تل ابیب کو بچانے کے لیے استعمال کیے گئے، مگر وہ ایرانی حملوں کو مکمل طور پر روکنے میں ناکام رہے۔
جنرل موسوی نے بتایا کہ ایرانی ردعمل دو مراحل پر مشتمل تھا؛ پہلا مرحلہ "بازدار کارروائی” تھی جو مکمل قوت سے کی گئی، جس کے بعد "تادیبی کارروائیاں” کی گئیں۔
"ایرانی عوام تب تک خاموش نہیں بیٹھے گی جب تک وہ بچوں کے قاتل اسرائیل کو اس کی جگہ نہ دکھا دے”
جنرل موسوی نے ایرانی قوم کو اس "فتح” پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی عوام نے دشمن کے مقابلے میں اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہو کر اسے جھکنے پر مجبور کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کی مسلح افواج اور عوام دونوں کسی بھی ممکنہ نئی جارحیت کا سامنا کرنے کے لیے پوری طرح تیار اور چوکنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی عظمت، خودمختاری اور عزت آسانی سے حاصل نہیں ہوئی اور ایرانی قوم تب تک خاموش نہیں بیٹھے گی جب تک بچوں کے قاتل دہشت گردوں کو ان کی جگہ نہ دکھا دے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یقین رکھیں، ہم اپنے عظیم شہداء کے پرچم کو آخری خون کے قطرے تک بلند رکھیں گے۔
پندرہ سالہ منصوبہ ناکام
جنرل موسوی نے انکشاف کیا کہ دشمن کم از کم پندرہ سال سے ایران پر مسلط کی گئی اس جنگ کی تیاری کر رہا تھا، جس میں انہوں نے ایران کے اندر تخریبی عناصر کو تربیت دے کر ایک منظم منصوبہ تشکیل دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ دشمن کا مقصد ایران کے اسلامی نظام کو مفلوج کرنا اور ملک کو اندر سے توڑنا تھا، تاہم وہ رہبر معظم کی دوراندیشی، عوام کے عزم اور مسلح افواج کی طاقت کو کم سمجھ بیٹھے۔