بیروت (مشرق نامہ)– حزب اللہ کے نائب سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے لبنانی مزاحمتی تحریک سے اسلحہ رکھنے کا مطالبہ کرنے والوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور واضح کیا ہے کہ صیہونی قبضے اور جارحیت کے مقابلے میں مزاحمت اپنی عسکری طاقت کو ہر صورت برقرار رکھے گی۔
جمعہ کے روز ماہِ محرم کی مناسبت سے ایک خطاب میں انہوں نے کہا کہ دفاع کے لیے کسی اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی۔
ساتھ ہی انہوں نے ان عناصر سے مطالبہ کیا کہ وہ مزاحمت کو کمزور کرنے کی بجائے اسرائیلی قابض افواج کے انخلا کے لیے آواز اٹھائیں۔
شیخ قاسم نے اُن فریقوں کی بھی مذمت کی جو "دشمن کی آڑ میں چھپ کر مزاحمت کے حامی عوامی حلقوں کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔” انہوں نے زور دیا کہ مزاحمت کے حامی نہ تو ہتھیار ڈالیں گے اور نہ ہی اپنے حقوق سے دستبردار ہوں گے۔ ان کے بقول:
حقیقی کامیابی یہ ہے کہ ہم اپنی سرزمین کو آزاد کروائیں۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ، اسرائیل اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے حزب اللہ پر مسلسل دباؤ ڈالا جا رہا ہے تاکہ وہ اپنے ہتھیار رکھ دے، حالانکہ یہی مزاحمتی تحریک واشنگٹن کی حمایت یافتہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں لبنان کی کئی بار کامیاب دفاعی آزادی کی ضامن بنی ہے۔
حال ہی میں حزب اللہ کی کارروائیوں کے نتیجے میں صیہونی ریاست کو ایک سال سے زائد جاری اپنی جارحانہ مہم کو روکنے اور جنگ بندی پر رضامند ہونے پر مجبور ہونا پڑا، حالانکہ اس کا مقصد مزاحمت کو ختم یا مفلوج کرنا تھا، جو ناکام رہا۔
اسرائیل نے اکتوبر 2023 میں لبنان پر جارحیت کا آغاز حزب اللہ کی جانب سے فلسطینیوں کی حمایت میں مقبوضہ علاقوں پر حملوں کے جواب میں کیا تھا۔ مگر وہ مزاحمتی کارروائیوں کو نہ روک سکا اور نہ ہی حزب اللہ کو کمزور کر سکا، بالآخر اسے سیزفائر پر آمادہ ہونا پڑا۔
شیخ نعیم قاسم کا خطاب ماہِ محرم کے موقع پر ہوا، جب دنیا بھر میں مسلمان امام حسینؑ کی شہادت کی یاد مناتے ہیں، جنہوں نے 680ء میں یزید بن معاویہ جیسے جابر حکمران کے خلاف حق و سچ کی جنگ لڑی۔
انہوں نے کہا کہ امام حسینؑ کامیاب ہوئے، یہی اصل کامیابی ہے۔
شیخ قاسم نے امام حسینؑ کی اس عظیم قربانی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی میراث آج بھی مظلوموں اور اہلِ حق کے لیے استقامت کی علامت ہے، اور ہر حالت میں سچائی کا پرچم بلند رکھنے کا سبق دیتی ہے۔