پیر, جولائی 7, 2025
ہومبین الاقوامییمن کا محورِ مزاحمت ناقابلِ شکست ہے : یمنی نائب وزیر اطلاعات

یمن کا محورِ مزاحمت ناقابلِ شکست ہے : یمنی نائب وزیر اطلاعات
ی

صنعاء (مشرق نامہ)– یمن کے نائب وزیر اطلاعات اور سیاسی تجزیہ کار فہمی الیوسفی نے کہا ہے کہ ملک بھر میں "غزہ کے ساتھ استقامت… جارحیت کے خلاف تیاری و صف بندی” کے عنوان سے منعقدہ عظیم عوامی ریلیاں دنیا بھر کے لیے ایک مضبوط پیغام ہیں، جو فلسطین کی حمایت میں یمن کے غیر متزلزل اور بڑھتے ہوئے مؤقف کا اظہار کرتی ہیں۔

ہفتے کے روز المسیرہ ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں الیوسفی نے کہا کہ 1,200 سے زائد مقامات پر منعقدہ ان بے مثال ملین مارچز نے یمنی قوم کے اجتماعی ارادے کو ظاہر کر دیا ہے، جو کسی بھی صورت میں صہیونی دشمن سے معمول کے تعلقات کو مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یمن ایک غیر متزلزل قوت بن چکا ہے، جو نہ دھمکیوں سے مرعوب ہوتا ہے اور نہ ہی اپنے برحق مؤقف سے پیچھے ہٹتا ہے، جس کی اولین ترجیح فلسطینی عوام کی حمایت ہے۔

یمن کی طاقتِ بازدار

الیوسفی نے کہا کہ یہ عوامی مظاہرے یمن کی تیاری اور اس کی بازدار قوت کو ظاہر کرتے ہیں، حالانکہ صہیونی قیادت اور اس کے نیٹو اتحادی بار بار دھمکیاں دیتے آئے ہیں۔ انہوں نے تل ابیب میں امریکی سفیر کے حالیہ بیانات کو یمن کے مؤقف کے سامنے پائی جانے والی امریکی الجھن کی علامت قرار دیا، اور یاد دلایا کہ ماضی میں یمنی استقامت نے امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں کو یمنی پانیوں سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا تھا۔

نائب وزیر نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ یمن فلسطین کی حمایت سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا، چاہے اس راہ میں کتنی ہی قربانیاں دینی پڑیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ صنعاء کی انقلابی اور سیاسی قیادت کو عوام نے مکمل اختیار دے رکھا ہے کہ وہ صہیونی دشمن کے خلاف ہر ضروری اقدام کرے اور غزہ سمیت تمام فلسطینی سرزمین کے ساتھ کھڑی ہو۔

علاقائی سازشوں کی مذمت

الیوسفی نے بعض علاقائی قوتوں پر الزام عائد کیا کہ وہ منظم میڈیا مہمات کے ذریعے یمن کے مؤقف کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، جو دراصل دشمن ایجنڈوں کو خوش کرنے والے ایجنٹوں کے ذریعے چلائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو کوئی بھی غزہ کے بارے میں یمن کے مؤقف پر شک کرتا ہے، وہ دراصل صہیونی ریاست سے تعلقات کی راہ ہموار کرنے والوں میں شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے میڈیا ادارے یمنی عوام کے درمیان اپنی ساکھ مکمل طور پر کھو چکے ہیں۔

الیوسفی نے تیل سے مالا مال ریاستوں، خاص طور پر سعودی عرب، پر یمن اور غزہ کے خلاف جارحیت کی مالی معاونت کا الزام عائد کیا، اور خبردار کیا کہ ان کی توسیع پسندانہ خواہشات میں یمن کے مقبوضہ علاقے بھی شامل ہیں، خصوصاً الشیبہ کے تیل کے ذخائر۔ انہوں نے یمنی قیادت سے مطالبہ کیا کہ تمام غصب شدہ حقوق اور وسائل واپس لیے جائیں۔

انہوں نے زور دیا کہ باب المندب کی تزویراتی اہمیت کو فعال کیا جائے، ملک کو ایجنٹوں سے پاک کیا جائے اور ان مصالحتی کوششوں کو مسترد کیا جائے جو صہیونی مفادات کو تقویت دیتی ہیں۔

الیوسفی نے واضح کیا کہ یمن کی یہ جنگ صرف غزہ کے لیے نہیں بلکہ تمام مقبوضہ عرب سرزمین کی آزادی کے لیے ہے، جو بحرِ روم سے لے کر دریاے اردن تک پھیلی ہوئی ہے، اور یہ جنگ صہیونی منصوبہِ غصب و استیلا کو بے نقاب کرتی ہے۔

حتمی پیغام: فتح تک استقامت

الیوسفی نے اپنے گفتگو کے اختتام پر اعلان کیا کہ یمنی عوام صہیونی وجود اور اس کے آلہ کاروں کے خلاف مجاہد اور ثابت قدم رہیں گے۔ ہم کبھی بھی اپنے برحق مقاصد سے دستبردار نہیں ہوں گے، چاہے حالات کچھ بھی ہوں۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین