منگل, جولائی 8, 2025
ہومپاکستانمالی سال 2023-24 میں سائلری کلاس نے 555 ارب روپے ٹیکس ادا...

مالی سال 2023-24 میں سائلری کلاس نے 555 ارب روپے ٹیکس ادا کیا
م

اسلام آباد (مشرق نامہ) مالی سال 2024-25 کے دوران تنخواہ دار طبقے نے ریکارڈ 555 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں ادا کیے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 188 ارب روپے یا 51 فیصد زیادہ ہیں۔ یہ رقم ریٹیلرز اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے حاصل ہونے والے مجموعی ٹیکس سے دو گنا زائد ہے۔ ایف بی آر کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق، یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی مجموعی تنخواہوں پر ٹیکس ادا کرتے ہیں اور انہیں اپنے اخراجات ایڈجسٹ کرنے کی سہولت حاصل نہیں ہوتی، جس سے ان کی اصل تنخواہیں واضح طور پر کم ہو کر رہ گئی ہیں۔

تنخواہ دار طبقے کے ٹیکس میں اضافے کی بڑی وجہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی حکومت کی جانب سے نافذ کی گئی ٹیکس اصلاحات تھیں، جن کے تحت حکومت نے 75 ارب روپے اضافی انکم ٹیکس حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا، مگر حقیقت میں یہ اضافہ 188 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ گزشتہ مالی سال میں یہ طبقہ 367 ارب روپے انکم ٹیکس ادا کر چکا تھا۔

رپورٹ کے مطابق، نان کارپوریٹ ملازمین نے 236.5 ارب روپے، کارپوریٹ سیکٹر کے ملازمین نے 165 ارب روپے، صوبائی سرکاری ملازمین نے 99.5 ارب روپے، اور وفاقی سرکاری ملازمین نے 54.2 ارب روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔ مجموعی طور پر، مالی سال 2024-25 میں انکم ٹیکس کی مد میں 5.8 ٹریلین روپے جمع ہوئے جن میں ہر 10 روپے میں سے 1 روپے کا حصہ تنخواہ دار طبقے نے ادا کیا۔

دوسری طرف، ریٹیلرز نے محض 38 ارب روپے اور ہول سیلرز و ڈسٹری بیوٹرز نے صرف 25 ارب روپے ٹیکس دیا، جن میں سے نصف سے زائد ایف بی آر کے ساتھ رجسٹرڈ ہی نہیں تھے۔ حکومت کی تاجر دوست اسکیم بھی ناکام رہی اور بجٹ میں کوئی نئی موثر پالیسی سامنے نہیں آئی۔ تاجروں پر عائد 2.5 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس سے محض 21 ارب روپے اضافی حاصل ہوئے، جس کا بوجھ بھی صارفین پر ڈال دیا گیا۔

اسی طرح، رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے جائیداد کی خرید و فروخت پر 237 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا جو اگرچہ گزشتہ سال سے 19 فیصد زیادہ ہے، لیکن حکومت کے اہداف سے پھر بھی کم ہے۔ پلاٹس کی خریداری پر 118 ارب اور جائیداد کی فروخت پر 119 ارب روپے وصول کیے گئے۔ باوجود اس کے، حکومت نے نئے بجٹ میں ریئل اسٹیٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کر دی ہے۔

ان تمام اقدامات کے باوجود، ایف بی آر نے اپنے سالانہ ٹیکس ہدف سے تقریباً 1.2 ٹریلین روپے کم وصول کیے، اور تنخواہ دار طبقہ ہی واحد ایسا طبقہ رہا جس نے طے شدہ ہدف سے بھی زیادہ ادائیگی کی۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین