پیر, جولائی 7, 2025
ہومبین الاقوامیامریکی کنٹریکٹرز کا غزہ میں امدادی مراکز پر فلسطینیوں کو نشانہ بنانے...

امریکی کنٹریکٹرز کا غزہ میں امدادی مراکز پر فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کا انکشاف
ا

مانیٹرنگ ڈیسک (مشرق نامہ)– امریکی کنٹریکٹرز کی گواہیوں اور دستیاب ویڈیوز سے انکشاف ہوا ہے کہ غزہ میں امریکی امدادی ادارے "غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” (GHF) کے تحت کام کرنے والے سیکیورٹی اہلکار امداد کے متلاشی فلسطینیوں پر براہِ راست گولیاں، اسٹن گرینیڈز اور مرچوں والے اسپرے استعمال کر رہے ہیں۔

دو امریکی کنٹریکٹرز نے، شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ان مقامات پر تعینات اہلکار اکثر غیر تربیت یافتہ، شدید مسلح اور غیر نگرانی میں کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہجوم پر قابو پانے کے لیے باقاعدگی سے اسٹن گرینیڈز، مرچوں والے اسپرے اور بعض اوقات براہِ راست گولیاں استعمال کی جاتی ہیں۔

ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سینکڑوں فلسطینی خوراک کے حصول کے لیے قطاروں میں موجود ہیں جبکہ ان پر گولیاں برس رہی ہیں، گرینیڈ پھٹ رہے ہیں اور مرچوں کا اسپرے کیا جا رہا ہے۔ ایک کنٹریکٹر نے ایک واقعہ یاد کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے لگا ایک فلسطینی کو گولی لگی ہے… معصوم لوگ تکلیف میں ہیں، بلاوجہ۔‘‘

امداد کے بہانے قتلِ عام

رپورٹ کے مطابق کنٹریکٹرز نے انکشاف کیا کہ سیکیورٹی اہلکار امداد کے مراکز کے داخلی دروازوں پر فلسطینیوں کی نگرانی کرتے، انہیں ’مشکوک‘ قرار دے کر ان کی معلومات اسرائیلی فوج کے ساتھ شیئر کرتے۔ ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ مسلح افراد ہجوم کو منتشر کرنے کے بارے میں بات کر رہے ہیں، پس منظر میں گولیاں چل رہی ہیں، اور ایک آواز کہتی ہے، ’’لگتا ہے تم نے کسی کو مارا ہے‘‘، جس کے فوراً بعد ایک خوشی کا نعرہ سنائی دیتا ہے۔

جون میں ایک ہی دن کی تقسیم کے دوران 37 اسٹن گرینیڈز، 27 ربڑ اور دھوئیں کے شیلز اور 60 مرچوں کے اسپرے کے کین استعمال کیے گئے۔

’’ہمارے پاس کچھ نہیں، تم گولی کیوں چلاتے ہو؟‘‘

غزہ کی وزارت صحت اور عینی شاہدین کے مطابق، سینکڑوں فلسطینی ان امدادی مقامات کے قریب اسرائیلی فائرنگ میں شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کا تخمینہ ہے کہ 25 جون تک کم از کم 549 افراد شہید اور 4,066 سے زائد زخمی ہو چکے تھے۔ روزانہ کی بنیاد پر ان نام نہاد امدادی مراکز پر قتلِ عام جاری ہے جس سے ہلاکتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

ایک فلسطینی نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کے لیے خوراک لینے آئے ہیں، ہمارے پاس کچھ نہیں، اسرائیلی فوج ہم پر گولی کیوں چلاتی ہے؟ تم ہم پر گولی کیوں چلاتے ہو؟

نگرانی اور انٹیلیجنس کا استعمال

کنٹریکٹرز کے مطابق، ان مراکز پر لگے کیمرے چہروں کی شناخت کی ٹیکنالوجی سے لیس ہیں جو افراد کو ٹریک کرتے ہیں۔ ایک اندرونی رپورٹ میں "پی او آئی مگز کارڈ” (POI Mugs Card) کا ذکر ہے جس میں ان فلسطینیوں کی تصاویر شامل تھیں جنہیں مشتبہ قرار دیا گیا۔ عملے کو ہدایت دی گئی تھی کہ جو لوگ ’غیر متعلقہ‘ لگیں ان کی تصاویر لی جائیں۔

اگرچہ سیکیورٹی کمپنی SRS نے انٹیلیجنس یا بایومیٹرک ڈیٹا اکٹھا کرنے کی تردید کی، لیکن اس نے اسرائیلی حکام سے ہم آہنگی کا اعتراف کیا، جسے غزہ میں کام کرنے والی ہر تنظیم کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے۔

SRS کا کہنا تھا کہ امدادی مراکز پر ماحول محفوظ ہے اور چوٹیں معمولی نوعیت کی ہیں، لیکن اندرونی رپورٹس کے مطابق جون کے دو ہفتوں میں تقسیم کے 31 فیصد مواقع پر افراد زخمی ہوئے۔

سیکیورٹی اسٹاف مہیا کرنے والی کمپنی UG Solutions نے دعویٰ کیا کہ اہلکاروں کی بھرتی، تربیت اور نگرانی کا مکمل عمل ہوتا ہے، مگر کنٹریکٹرز نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر اہلکار غیر تربیت یافتہ ہیں اور اسلحے کے درست استعمال سے ناواقف ہیں، جس کے باعث مزید جانی نقصان کا اندیشہ ہے۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین