تہران (مشرق نامہ)– ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملے اقوام متحدہ کے منشور پر ایک سنگین حملہ تھے، جو اس حقیقت کو آشکار کرتے ہیں کہ آج کی دنیا میں درحقیقت "جنگل کا قانون” ہی رائج ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملے اقوام متحدہ کے منشور پر ضرب تھے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں جنگل کا قانون نافذ ہے، اور اگر آپ کے پاس طاقت نہیں، اگر آپ بااختیار نہیں، تو آپ اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتے۔ ایرانی قوم نے یہ حقیقت بخوبی سمجھ لی ہے اور اسی بنیاد پر اپنا مؤقف اختیار کیا۔
اسلامی نے مزید زور دیا کہ بمباری کے ذریعے ایران کی جوہری صلاحیتوں کو ختم نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہ ایک دیسی، مقامی صنعت ہے جو قوم کی روح اور اس سرزمین کے پانی و مٹی میں رچی بسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جوہری صنعت کوئی ایسی چیز نہیں جسے بمباری سے مٹا دیا جائے۔ یہ ایک دیسی ٹیکنالوجی ہے، ہماری اپنی سرزمین کی پیداوار ہے، جو ہماری قوم کی روح اور ہمارے وطن کے جوہر میں پیوست ہے۔ اس کی ترقی کا راستہ ہموار اور مضبوط انداز میں جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 12 روزہ اسرائیلی جارحیت کے دوران، امریکہ اور صہیونی حکومت نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔
تل ابیب اور واشنگٹن کا کہنا تھا کہ ان حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کر دیا گیا ہے، تاہم تہران نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی جوہری صلاحیت مکمل طور پر مقامی مہارت پر مبنی ہے، اور ایسی کسی بھی جارحیت سے متاثر نہیں ہو سکتی۔