تحریر : مصطفی امیری
مایک ہکبی، امریکہ کے اسرائیل میں سابق سفیر اور مسیحی صہیونیت کے مشہور چہروں میں سے ایک، نے ڈونلڈ ٹرمپ کو پیغام دیا ہے کہ وہ حضرت مسیحؑ کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے ایران پر فوجی حملہ کریں
امریکی جریدے پولٹیکو نے اس سے پہلے بتایا تھا کہ نیوکان (Neocon) کہلائے جانے والے "باز” (جنگ پسند طبقہ) اسرائیل کے پُرجوش حامی ہیں اور مشرقِ وسطیٰ میں فوجی مداخلت کے حامی ہیں۔ جبکہ "ماگا” (MAGA) کہلائے جانے والا طبقہ زیادہ تر اندرونی فروپاشی اور تدریجی مذاکرات کو اقتصادی دباؤ کے ذریعے ترجیح دیتا ہے۔
ہکبی نے ٹرمپ کی خود پسندی اور نفسیاتی ساخت کو بخوبی سمجھتے ہوئے، اسے ایک خط میں لکھا کہ وہ "صدی کا سب سے اہم صدر” ہے۔ ٹرمپ نے بھی خوشی خوشی یہ خط اپنی سوشل میڈیا پر شیئر کر دیا۔ [1]
امریکی سفیر کا یہ بیان محض سیاسی مؤقف نہیں بلکہ ایک مذہبی عقیدے کا عکاس ہے جو بہت سے ایونجیلیکل عیسائیوں کے درمیان رائج ہے، جسے "تقدیر پرستی” (Dispensationalism) اور "تاریخ کے انجام کی پیشن گوئیاں” کہا جاتا ہے۔ ان کے مطابق اسرائیل اور اس کے دشمنوں کے درمیان جنگ ایک لازمی پیش خیمہ ہے جسے خوش آمدید کہنا چاہیے۔
ان کے عقیدے میں کتابِ مقدس میں مذکور جنگِ یاجوج و ماجوج ان واقعات میں شامل ہے جو حضرت عیسیٰؑ کی واپسی کا سبب بنیں گے۔ اسی لیے امریکی سفیر ٹرمپ سے کہتا ہے: "مجھے ایمان ہے کہ آپ آسمان سے مسیح کی واپسی کی بشارت کی صدا سنیں گے!” [2]
▪️ یہ جملہ محض سیاسی تعریف نہیں بلکہ ایک دینی مشن کے جذبے کا انجکشن ہے— ایک ایسا نقشہ، جس میں ایران سے جنگ کسی خطرے کے بجائے، مسیحا کی آمد کا پیش خیمہ تصور کی جاتی ہے۔
یہ تصور کتاب حزقی ایل (Ezekiel) اور مکاشفہ یوحنا (Book of Revelation) کی آخر الزمانی تفاسیر سے ماخوذ ہے، جن میں اسرائیل اور دشمنوں کے درمیان حتمی جنگ کو حضرت عیسیٰؑ کی واپسی کا ذریعہ بتایا گیا ہے۔
اب تک امریکہ کے تمام صدور (سوائے جان ایف کینیڈی کے) پروٹسٹنٹ عیسائی رہے ہیں— وہی مذہب جس سے ایونجیلیکل تحریک ابھری ہے اور جو امریکی ریپبلکن پارٹی میں مضبوط موجودگی رکھتی ہے۔
ماضی کے صدور کے مذہبی رجحانات اپنی جگہ، لیکن ٹرمپ کے دورِ صدارت میں مذہب کا اثر خارجہ پالیسی میں نمایاں ترین رہا۔ ایونجیلیکل عقیدہ رکھتا ہے کہ خدا نے ٹرمپ کو چُنا ہے تاکہ وہ کتابِ مقدس کی پیشگوئیوں کو پورا کرے اور نجات دہندہ کی آمد کو جلدی لائے۔
لیکن ان کے نزدیک ٹرمپ کو محبوب بنانے کی وجہ یہ نہیں کہ وہ کوئی مقدس شخصیت ہے، بلکہ وہ اسے خدا کا ایک آلہ سمجھتے ہیں۔
ٹرمپ کی کابینہ گزشتہ سو سالوں میں پہلی حکومت تھی جس میں کابینہ کے اراکین باقاعدہ ہفتہ وار بائبل پڑھنے کے سیشن منعقد کرتے تھے۔
خود ٹرمپ بھی اس حد تک متاثر ہوا کہ اس نے کہا:
"میں خدا کا چُنا ہوا شخص ہوں!” [3]
حواشی و ماخذ:
- Evangelicals want Trump to attack Iran to bring Jesus back – Gerald Farinas
- ایتا کانال: westandmahdism/278
- Trump looked up at the sky and said: "I am the chosen one”