منگل, جولائی 8, 2025
ہومبین الاقوامیغزہ میں GHF کا مشن فلسطینیوں کی بے دخلی کا حصہ

غزہ میں GHF کا مشن فلسطینیوں کی بے دخلی کا حصہ
غ

مانیٹرنگ ڈیسک (مشرق نامہ)– صحافی اور مصنف انٹونی لووینسٹائن نے غزہ میں اقوامِ متحدہ سے امدادی اختیارات واپس لے کر گلوبل ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) کے ذریعے امداد کی تقسیم کے اسرائیلی و امریکی اقدام کو ایک ایسی "تاریک مہم” کا حصہ قرار دیا ہے، جس کا مقصد فلسطینیوں کو ساحلی پٹی سے نکالنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوامِ متحدہ کی موجودگی کو ناپسند کرتا ہے، کیونکہ اس کے نزدیک اقوامِ متحدہ فلسطینی مسئلے کو "زندہ رکھے ہوئے ہے”۔ لیکن لووینسٹائن کے مطابق یہ موقف غلط ہے، کیونکہ اس مسئلے کی اصل جڑ عشروں سے جاری قبضہ ہے، نہ کہ اقوامِ متحدہ۔

انہوں نے مزید نشاندہی کی کہ نیچر میگزین میں حالیہ شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں غزہ میں تقریباً 84,000 افراد مارے جا چکے ہیں۔ ان کے بقول، یہ تعداد "انتہائی ہولناک” ہے۔

لووینسٹائن نے بتایا کہ گزشتہ پانچ ہفتوں میں، یعنی GHF کی قیادت میں امدادی سرگرمیوں کے آغاز کے بعد سے، مزید 600 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، اور فوری طور پر اس قتل عام کے رکنے کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اب اسرائیل پورے غزہ پر عسکری قبضہ قائم کر چکا ہے، جبکہ فلسطینی شہری صرف 20 تا 21 فیصد علاقے تک محدود رہ گئے ہیں — یعنی غزہ کے بیشتر علاقوں میں فلسطینی یا تو موجود نہیں یا بہت قلیل تعداد میں ہیں۔

لووینسٹائن نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر کچھ فلسطینی علاقے میں رُک بھی گئے — اور اگر انہیں واقعی کوئی متبادل راستہ دیا بھی گیا — تو اُن کی زندگی شدید محصور اور اذیت ناک بنا دی جائے گی، اور وہ طویل المیعاد محاصرے اور بے بسی کا شکار رہیں گے۔

ان کے مطابق، موجودہ امدادی آپریشن اسی "انتہائی تاریک منصوبے” کا حصہ ہے، جس کا ہدف فلسطینیوں کو نکالنا اور باقی رہنے والوں کی زندگی کو ناقابلِ برداشت بنا دینا ہے۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین