مشرق وسطیٰ (مشرق نامہ) ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے 1988 میں ایران کے مسافر بردار طیارے پر امریکی جنگی بحری جہاز کے حملے کی برسی کے موقع پر امریکہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور انسانی جانوں سے متعلق دہرا معیار اپناتا ہے۔
ایران ایئر فلائٹ 655 کے 290 شہدا کی یاد میں گزشتہ روز جاری بیان میں بقائی نے کہا کہ اس سنگین سانحے کے باوجود امریکہ نے آج تک کسی کو جوابدہ نہیں ٹھہرایا بلکہ الٹا اُس بحری جہاز کے کمانڈر کو تمغۂ اعزاز سے نوازا گیا۔
ایرانی ترجمان نے امریکہ پر منافقت کا الزام لگاتے ہوئے نشاندہی کی کہ واشنگٹن نے اس حملے کو "فوجی غلطی” قرار دے کر نظرانداز کیا، جب کہ 1983 میں سوویت یونین کی جانب سے کورین ایئر فلائٹ کو مار گرانے کے واقعے کو امریکہ نے سختی سے تنقید کا نشانہ بنایا اور سوویت مؤقف کو مسترد کر دیا کہ طیارے کو غلطی سے دشمن سمجھا گیا تھا۔
3 جولائی 1988 کو امریکی جنگی بحری جہاز یو ایس ایس ونسنز (USS Vincennes) نے ایران ایئر کی پرواز 655 کو خلیج فارس کے اوپر مار گرایا، جس کے نتیجے میں تمام مسافر اور عملہ جاں بحق ہو گئے۔
یہ مسافر طیارہ ایئر بس A300B2 تھا جو بندر عباس سے دبئی جا رہا تھا۔ اس میں 274 مسافر اور 16 عملے کے ارکان سوار تھے۔ حملے کے بعد طیارہ ٹکڑے ٹکڑے ہو کر خلیج فارس میں گر کر تباہ ہو گیا، اور اس میں سوار تمام 290 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جن میں 66 بچے بھی شامل تھے۔
امریکہ کا دعویٰ تھا کہ اس نے ایران کے مسافر طیارے کو ایک دشمن جنگی طیارہ سمجھ کر نشانہ بنایا۔ تاہم اس وقت USS Vincennes جدید ریڈار نظام اور الیکٹرانک جنگی آلات سے لیس تھا، جس سے طیارے کی شناخت میں غلطی کے امکان کو خارج نہیں کیا جا سکتا۔
سن 1990 میں اس کروزر کے کپتان ولیم سی راجرز (William C. Rogers) کو کسی بھی غلطی یا غفلت سے بری کر دیا گیا، اور اُسے امریکی صدر جارج ایچ ڈبلیو بش کی جانب سے "لیجن آف میرٹ” (Legion of Merit) کے اعزاز سے نوازا گیا، جسے خلیج فارس میں "نمایاں خدمات” کا اعتراف قرار دیا گیا۔